براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
۶)اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَکُمُ الْعَدَاوَۃَ وَالْبَغْضَآءَ فِی الْخَمْرِ وَالْمَیْسِرِ:شیطان شراب کے ذریعے تمہارے آپس میں عداوت اور بغض پیدا کرتا ہے اور تمام عقلائے زمانہ کو اس امر پر اتفاق ہے کہ کسی قوم کو بدون آپس میں اتحاد کے سربلندی اور کامرانی میسر نہیں ہوسکتی ہے۔ پس ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے گریبانِ فکر میں سر ڈال کر اپنے خوابیدہ ضمیر کوذرا بیدار کرکے غور کریں کہ ہم کس منہ سے قوم کی بہی خواہی کا دعویٰ کرتے ہیں جبکہ قرآن شراب نوشی کو سببِ نااتفاقی قرار دیتا ہے۔ ہم اپنی زبانوں سے تو رات دن اتحاد اتحاد کا شور برپا کیے ہوئے ہیں اور اتحاد میں خلل انداز ہونے والی مصیبت یعنی شراب نوشی اور شراب خانوں کے انسداد کا کوئی حل سوچنے کے بجائے اس کو جائز کرنے کی تدبیروں میں مشغول ہیں۔ اے اﷲ! ہمارے اوپر حق واضح فرما اور باطل سے اجتناب کی توفیق نصیب فرما، آمین۔ ۷)وَیَصُدَّکُمْ عَنْ ذِکْرِ اللہِ وَعَنِ الصَّلٰوۃِ:شیطان شراب کے ذریعے تم کواﷲ تعالیٰ کی یاد سے اور نماز سے باز رکھنا چاہتا ہے۔ مسلمانو! غور کرو کہ قرآن کیا پیغام دے رہا ہے؟ کیا تمہیں یہ پسند ہے کہ تم اپنے پروردگارِ حقیقی کی یاد سے غافل کردیے جاؤ اور تم نماز سے روک دیے جاؤ؟ کوئی مسلمان اس کو ہرگز پسند نہیں کرسکتا۔ پھر شراب نوشی کو ہم کیوں گلے لگا رہے ہیں اور شراب خانوں کی ترویج پر پابندی کیوں عائد نہیں کررہے ہیں۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ ہم کو اپنے اﷲ کی یاد سے اور نماز سے وہ لگاؤ نہیں ہے جیسا کہ ہونا چاہیے ورنہ یہ ممکن نہیں کہ جو شئے ہم کو خدا کی یاد سے اور نماز سے روک دے اسے ہم ترک نہ کریں۔ ۸) فَہَلۡ اَنۡتُمۡ مُّنۡتَہُوۡنَ: سو اب بھی باز آؤگے!قرآن کا یہ عنوان شراب سے کس درجہ متنفر کررہا ہے۔ یہ عنوان ایک مشفق استاد اور ایک مشفق باپ اس وقت اپنے شاگرد اور اولاد کے ساتھ اختیار کرتاہے جبکہ وہ استاد اور باپ اپنی پوری دلسوزی کے ساتھ کسی بُری عادت کے نقصانات پر تنبیہ کرچکتا ہے پھر اس کے بعد کہتا ہےاتنی