براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
نہ حسنش غایتے دارد نہ سعدی را سخن پایاں بمیرد تشنہ مستسقی و دریا ہمچناں باقی ۳) مِنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ: شراب شیطانی عمل ہے۔ مسلمانو! غور کرو کہ ہم مؤمن ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ حق تعالیٰ کی وحدانیت اور رسول صلّی اﷲ علیہ وسلّم کی رسالت پر ہمار ا ایمان ہے اور خدا تعالیٰ جس چیز کو شیطانی عمل فرمارہے ہیں اس کو ہم جائز کرنے کی تدبیریں کررہے ہیں۔ دعویٰ اطاعت کا اور عمل بغاوت کا۔ حق تعالیٰ شانہٗ نے شراب کو شیطانی عمل فرماکر یہ بتادیا کہ جس طرح شیطان خدا کی نافرمانی اور سرکشی سے مردود ہوا ہے شراب کے اندر بھی یہی خاصیت ہے یعنی شراب نوشی سے تمہارے اندر طغیانی اور بغاوت و نافرمانی کا مادّہ پیدا ہوگا اور انجام کار مسلسل نافرمانیوں کی نحوست سے شیطان کی طرح مردود ہوجانے کا اندیشہ ہے۔ ۴) فَاجْتَنِبُوْہُ:سو اس سے الگ رہو۔مسلمانو! حق تعالیٰ فرمارہے ہیں کہ شراب سے الگ رہو، اور امر کا صیغہ استعمال فرمایا ہے جس سے شراب نوشی سے سخت پرہیز کا حکم ثابت ہورہا ہے۔ اب ہر مسلمان غور کرسکتا ہے کہ شراب سے الگ رہنے کا صاف حکم جو ہورہا ہے،اس سے کیا کوئی اور مفہوم ہوسکتا ہے جیسا کہ بعض نادان یہ سمجھتے ہیں کہ شراب نوشی کی وہ مقدار حرام ہے جو نشہ آور ہو۔آیاتِ قرآنیہ میں آخر کہاں سے اس کا ثبوت موجود ہے؟کیا وحیِ الٰہی کے مقابلے میں اپنی رائے کو استعمال کرنے کا حق کسی کو حاصل ہے؟ ۵) لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ: تاکہ تم کو فلاح ہو۔ مسلمانو! حق تعالیٰ فرمارہے ہیں کہ تمہاری فلاح اسی میں ہے کہ تم شراب سے الگ رہو اس کے قریب بھی نہ جاؤ۔ اور ہم آج اپنی کامیابی اور ترقی کا راز شراب نوشی میں منحصر سمجھے ہوئے ہیں۔ مسلمانو! یقین کرلو کہ جب تک اسلامی معاشرہ نہ اختیار کیا جاوے گا ہمیں کبھی فلاح حاصل نہیں ہوسکتی۔ حق تعالیٰ اپنی رحمت سے حکمران مملکتِ اسلامیہ پاکستان کو توفیق عطا فرمائیں کہ پورے ملک میں شراب خانوں کا بالکلیہ قلع قمع کردیں۔