براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
اَنۡ یُّوۡقِعَ بَیۡنَکُمُ الۡعَدَاوَۃَ وَ الۡبَغۡضَآءَ فِی الۡخَمۡرِ وَ الۡمَیۡسِرِ وَیَصُدَّکُمۡ عَنۡ ذِکۡرِ اللہِ وَ عَنِ الصَّلٰوۃِ ۚ فَہَلۡ اَنۡتُمۡ مُّنۡتَہُوۡنَ؎ ترجمہ: اے ایمان والو! بات یہی ہے کہ شراب اور جوا اور بت وغیرہ اور قرعے کے تیریہ سب گندی باتیں شیطانی کام ہیں سو اس سے بالکل الگ رہو تاکہ تم کو فلاح ہو۔ شیطان تو یوں چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے تمہارے آپس میں عداوت اور بغض ڈال دے اور اﷲ تعالیٰ کی یاد سے اور نماز سے تم کو باز رکھے، سو اب بھی باز آؤگے! آیاتِ مذکورہ بالا سے شراب کے متعلق مندرجہ ذیل باتیں ثابت ہوتی ہیں: ۱) اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَالْاَنْصَابُ وَالْاَزْلَا مُ:حق تعالیٰ اپنے مؤمنین بندوں کو اطلاع فرمارہے ہیں کہ تم کافروں کی ریت مت کرو،یہ شراب اور جوا اور بت اور قرعےکے تیر گندی باتیں اور شیطانی عمل ہیں۔ شراب کو جوا اور بت اور قرعے کے تیر کے ساتھ ذکر فرماکر یہ بتادیا کہ شراب ایسی بُری چیز ہے کہ جوا اور بت وقرعے کے تیر جیسی بُری باتوں میں صفِ اوّل کی چیز ہے شراب کو مقدّم فرماکر اس کی زیادہ گندگی پر اشارہ فرمادیا۔ مسلمانو! غور کرو کہ شراب کو حق تعالیٰ نے بت پرستی کے ساتھ ذکر فرمایا ہے تاکہ اور نفرت پیدا ہو کہ یہ فعل کفر سے قریب ہے، کیوں کہ شراب نماز سے جو کہ اعظم شعارِ اسلام اور علاماتِ ایمان سے ہے روک دیتی ہے، جب اس طور پر ایمان سے بُعد ہوا تو کفر سے قرب ہوا۔ ۲) رِجْسٌ: شراب کو حق تعالیٰ شانہٗ نے رجس فرمایا ہے یعنی شراب گندی چیز ہے۔ سبحان اﷲ!کیا نفسیاتی علاج فرمایا ہے۔ طبعی نفرت کے بعد اب آگے شراب کی اور مضرّتوں کو بغور سننے اور ماننے کی استعداد پیدا فرمادی۔قرآن کی حکمت و بلاغت کا ہم احاطہ ہی نہیں کرسکتے ؎ ------------------------------