براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
اَلَا یَعۡلَمُ مَنۡ خَلَقَ ؕ؎ بھلا وہی نہ جانے گا جس نے پیدا کیا ہے۔ دن رات کے مشاہدات شاہد ہیں کہ اہلِ سائنس آج جس تحقیق پر مطمئن ہیں چند دن کے بعد جب اپنی غلطی کا ان کو انکشاف ہوجاتا ہے تو اپنی سابقہ تحقیق کی خود ہی تردید شایع کرتے رہتے ہیں۔ برعکس خالقِ حقیقی کا علم احتمالِ خطا سے پاک ہے، ارشاد فرماتے ہیں: وَ لَنۡ تَجِدَ لِسُنَّۃِ اللہِ تَبۡدِیۡلًا ؎ اور تم اﷲ کے دستور میں کبھی کوئی تبدیلی نہ پاؤگے۔ ایک مؤمن کے لیے قرآن کا اتنا ہی فرمان کہ شراب میں اثمِ کبیریعنی بڑا گناہ ہے، شراب سے احتیاط کے لیے کافی ہے۔ کیوں کہ ہرگناہ خواہ چھوٹا ہو یا بڑا اس کا منشا حق تعالیٰ کی نافرمانی ہے۔ اور ہر نافرمانی سببِ ناراضی ہے پس مؤمن اپنے اﷲ کی ناراضی کو کب گوارا کرسکتا ہے۔ مؤمنین کاملین کی شان تو یہ ہے: یَبۡتَغُوۡنَ فَضۡلًا مِّنَ اللہِ وَ رِضۡوَانًا ؎ حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ اصحابِ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم ہر وقت ہمارے فضل کو اور ہماری خوشنودی کو ڈھونڈتے رہتے ہیں کہ ہم کون سا ایسا عمل اختیار کریں کہ ہمارا پروردگارِحقیقی ہم سے خوش ہوجائے۔ قرآنِ حکیم نے شراب کے قلیل منافع کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے نقصاناتِ کثیرہ کو بیان فرمایا ہے اور یہ اسلام کی بہت بڑی صداقت کا بیّن ثبوت ہے کہ اسلام مشاہدات کا انکار نہیں کرتا کیوں کہ مشاہدات کا انکار کرنا باطل ہے۔ ان آیاتِ مذکورہ کے بعد شراب کے متعلق حسب ذیل آیتیں نازل فرمائی گئیں: یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنَّمَا الۡخَمۡرُ وَ الۡمَیۡسِرُ وَ الۡاَنۡصَابُ وَ الۡاَزۡلَامُ رِجۡسٌ مِّنۡ عَمَلِ الشَّیۡطٰنِ فَاجۡتَنِبُوۡہُ لَعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ ﴿۹۰﴾ اِنَّمَا یُرِیۡدُ الشَّیۡطٰنُ ------------------------------