براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
ہی راستہ ہے اور بالکل سیدھا راستہ ہے پس تم لوگ اسی راستے کی اتباع کرو۔ اس سیدھے راستے کے علاوہ اور بہت سے ٹیڑھے راستے بھی ہیں جن پر مغضوبین اور ضالّین چلتے ہیں ان راستوں کی اتباع مت کرنا ورنہ یہ راستے تمہیں میرے راستے سے دور کردیں گے۔ یہ ہمارا تاکیدی حکم ہے تاکہ تم احتیاط رکھو۔اور ایک جگہ اسی سیدھے راستے کو رسول کی طرف نسبت فرما رہے ہیں: قُلۡ ہٰذِہٖ سَبِیۡلِیۡۤ اَدۡعُوۡۤا اِلَی اللہِ ۟ؔ عَلٰی بَصِیۡرَۃٍ اَنَا وَ مَنِ اتَّبَعَنِیۡ ؎ اے ہمارے رسول!آپ فرمادیجیے کہ یہ راستہ میرا ہے مگر یہ میرا راستہ ایسا راستہ ہے کہ میں اپنے راستے پر لاکر اﷲ تک پہنچادیتا ہوں، اور میں دیکھ بھال کر راستہ چلتا ہوں اور دوسروں کو بھی اسی طرح یعنی علیٰ وجہ البصیرۃ چلاتا ہوں۔ میں اپنے راستے کا صدق اپنی آنکھوں سے دیکھتا ہوں، یہ راستہ میرے لیے نظری نہیں ہے،حق تعالیٰ نے مجھ پر اس راستے کو اس قدر بدیہی اور واضح فرمادیا ہے کہ میں اپنے راستے کو اسمِ اشارہ قریب یعنی ھٰذِہٖ سے تعبیر کررہا ہوں،یعنی جو تمہارے لیے نظری ہے وہ ہمارے لیے مثل محسوسِ خارجی کے ہے اور میری ذات ایسی بافیض ہے کہ میرے متبعین کے اندر بھی یہی بینائی میری اتباع کے فیض سے پیدا ہوگئی ہے۔ میں نے تلاوت اور تزکیۂ نفس اور تعلیمِ کتاب و حکمت کے انوار سے اپنے اصحاب کو بھی بیناکردیا ہے اَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِیْ اس بصیرت سے میرے متبعین بھی مشرف ہوگئے۔ اس منعم علیہ بندے کا یہ اعجاز ہے کہ اس کی صحبتِ پاک سے ایسے افراد جو کفر اور شرک کی گندگی میں ملوث تھے وہ صراطِ مستقیم پر دوسروں کو چلانے والے بن گئے۔ ہر صحابی ہدایت کا چراغ بن گیا۔ جہاں صراطِ مستقیم کی نسبت حق تعالیٰ کی طرف ہے تو وہ باعتبار اصل موضوع لہٗ کے ہے یعنی بالمعنی الحقیقی اور منعم علیہم کی طرف نسبت بایں معنیٰ کہ وہ اس راستے پر ------------------------------