براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
حق تعالیٰ کی رحمت کا کیا حال ہوگا۔ مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ حق تعالیٰ کی طرف سے حکایتاً فرماتے ہیں ؎ مادراں را مہر من آموختم چوں بود شمعے کہ من افروختم ماؤں کو اولاد سے محبّت کرنا میں نے ہی سکھایا ہے اور وہ شمع کیسی ہوگی جسے میں نے روشن کیا ہوگا۔ حق تعالیٰ ہماری طرف سے چند دن مجاہدہ اور کوشش دیکھنا چاہتے ہیں پھر اس کے بعد تو وہ خود ہی اپنی طرف کھینچ لیتے ہیں۔ اپنی عنایت و کرم کے لیے بندوں کی طرف سے کوشش کو شرط ٹھہرا دیا ہے۔ حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: وَ الَّذِیۡنَ جَاہَدُوۡا فِیۡنَا لَنَہۡدِیَنَّہُمۡ سُبُلَنَا ؎ جو بندے ہماری راہ میں کوششیں کرتے ہیں ہم ان کے لیے اپنے راستے کھول دیتے ہیں۔ مگر یہ کوشش اپنی رائے سے نہ ہو کسی کامل کی اتباع کے ساتھ ہو،صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ راستہ ان لوگوں کا جن پر آپ نے انعام فرمایا ہے۔ دین کا راستہ کسی صاحبِ انعام سے ملے گا اور صاحبِ انعام سے مراد کی تفصیل کرچکا ہوں۔ منعم علیہم بندوں کو حق تعالیٰ نے ایسے خطابات عطا فرمائے ہیں جن کے اندر ان کے انعامات کی تصریح بھی مندرج ہے۔نبیین کا خطاب انعامِ نبوّت کو، صدّیقین کا خطاب انعامِ صدّیقیت کو،شہداء کا خطاب انعامِ شہادت کو،صالحین کا خطاب انعامِ صالحیت کو۔ہر خطاب اپنے اندر اپنے انعام کو بھی لیے ہوئے ہے۔ ان ہی بندوں کے تعلق سے سیدھا راستہ ملے گا۔ جج اکبر الٰہ آبادی مرحوم نے خوب کہا ہے ؎ نہ کتابوں سے نہ وعظوں سے نہ زر سے پیدا دین ہوتا ہے بزرگوں کی نظر سے پیدا اﷲ والوں کی پہچان کا سہل طریقہ ہمارے حضرت رحمۃ اﷲ علیہ نے یہ فرمایا تھا کہ جس بندے کی طرف تم دیکھو کہ خواصِّ اُمّت متوجہ ہیں اس کو تم بھی اپنا مقتدا بنالو۔ عوام کی ------------------------------