براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
سجدے میں گریہ و زاری اور استغفار میں لگ جاتا ہے۔ جس گناہ پر سچے دل سے بندہ توبہ کرلے اور آیندہ کے لیے حق تعالیٰ سے پختہ عہد کرلے کہ اب پھر یہ گناہ نہ کروں گا لیکن اس کے بعد اگر نفس کے غلبے سے گناہ پھر صادر ہوگیا تو پہلی توبہ بے کار نہیں ہوتی ہے اور نہ یہ اصرار کرنے والوں میں سے ہے، البتہ اس دوسری بار کے گناہ کا وبال اس کی گردن پر رہے گا مگر یہ کہ وہ پختہ ارادے کے ساتھ پھر توبہ کرلے کہ اے اﷲ! نفس اور شیطان نے مجھے پہلی توبہ سے پھسلادیا،آپ اپنی رحمت سے معاف فرمادیجیے۔ اور خوب گریہ و زاری اور ندامت سے استغفار کرکے پھر کام میں لگ جاوے۔ اسی طرح اگر سوبار بھی توبہ ٹوٹتی رہے تو ہمّت نہ ہارے۔ ہمارے خواجہ صاحب فرماتے ہیں ؎ نہ چت کر سکے نفس کے پہلواں کو تو یوں ہاتھ پاؤں بھی ڈھیلے نہ ڈالے ارے اس سے کشتی تو ہے عمر بھر کی کبھی وہ دبا لے کبھی تو دبا لے اس طرح ہمّت سے کام میں لگے رہنے سے ایک دن ایسا بھی آوے گا کہ حق تعالیٰ کو رحم آوے گا کہ یہ بندہ اپنی طرف سے گرتا پڑتا راستہ قطع کررہا ہے، یہ ضعیف اور عاجز ہے میں قوی اور غالب القدرۃ ہوں۔ پس حق تعالیٰ اس بندے کا ہاتھ پکڑ کر اس کو کھینچ لیتے ہیں یعنی اپنی مددِ خاص سے اس کو اپنا بنالیتے ہیں اور جب ان کی مدد شاملِ حال ہوجاتی ہے تو نفس اور شیطان کے تمام داؤ پیچ بے اثر ہوجائے ہیں۔ چھوٹے بچے کو پہلے خود چلا کر دیکھتے ہیں کیوں کہ بچوں کا لڑکھڑاتے ہوئے چلنا ماں باپ کو بھلا معلوم ہوتا ہے لیکن جب بچہ تھک جاتا ہے تو ماں باپ دوڑ کر گود میں لے لیتے ہیں۔ والدین کی محبّت اور شفقت جو حق تعالیٰ ہی کی پیدا کی ہوئی ہے جب اس میں یہ اثر ہے تو ؎ جرعہ خاک آمیز چوں مجنوں کند صاف گر باشد ندانم چوں کند