براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
اِلَّا مَنۡ اَتَی اللہَ بِقَلۡبٍ سَلِیۡمٍ؎ قلبِ سلیم کا ترجمہ حضرت مرشدی رحمۃ اﷲ علیہ نے پاک دل فرمایا ہے۔ پاک بندوں کے سینوں میں پاک دل ہوتا ہے۔ حضرت فرید الدین عطّار رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں ؎ بے رفیقے ہر کہ شُد در راہِ عشق عمر بگذشت و نشد آگاہِ عشق بے رفیق یعنی رہبر کے بغیر جس نے عشق کے راستے میں قدم رکھا اس کی عمر گزر گئی اور عشق سے آگاہ نہ ہوا۔ رفیق کا لفظ قرآن میں موجود ہے،بزرگانِ دین بڑے پتے کی بات کہتے ہیں، ان کی سب باتیں قرآن و حدیث ہی سے ماخوذ ہوتی ہیں مگر علمائےظاہر کی نگاہ وہاں تک رسا نہیں ہوتی ہے۔ مفسّرین نے وَحَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیْقًا میں رفاقت سے رفاقت فی الآخرۃ مراد لیا ہے۔ لیکن وہ رفاقت فی الآخرۃ دنیا ہی کی رفاقت کا ثمرہ ہوگی۔ جس نے دنیا میں ان پاک بندوں کو اپنا رفیق نہ بنایا ہوگا اس کو وہاں بھی ان حضرات کا ساتھ نصیب نہ ہوگا۔ آگے ذٰلِکَ الۡفَضۡلُ مِنَ اللہِ؎ فرمایا ہے یعنی جس کو ہمارے پاک بندوں کا ساتھ نصیب ہے تو سمجھ لو کہ اس پر ہمارا بڑا فضل ہے۔ ہم جس پر اپنا فضل کرنا چاہتے ہیں اس کو اپنے پاک بندوں کی صحبت اور رفاقت نصیب کرتے ہیں۔ ہمارے حضرت رحمۃ اﷲ علیہ نے ارشاد فرمایا تھا کہ جس بندے کو اﷲ تعالیٰ اپنا بنانا چاہتے ہیں تو اس کے دل میں اپنے مقبول بندوں کی محبت ڈال دیتے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ نے منعم علیہم بندوں کو اچھے رفیق فرماکر یہ بتادیا کہ ان سے صراطِ مستقیم تم کو کب ملے گا؟ جب تم ان پاک بندوں کو اپنا رفیق یعنی ساتھی بنالوگے۔ ساتھ پکڑنے کو لفظِ رفیق سے ضروری فرمادیا کیوں کہ اپنا رفیق ہم اسی کو کہہ سکتے ہیں جس کی ------------------------------