براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
نہ لالچ دے سکیں ہرگز تجھے سِکّوں کی جھنکاریں ترے دستِ توکّل میں تھیں استغنا کی تلواریں اﷲ والا وعظ کہہ کر فیس نہیں لیتا ہے،محض اﷲ کے دین کی طرف اﷲ کے بندوں کو دعوت دیتا ہے۔ حضرت نوح علیہ السلام اپنی قوم کو ساڑھے نوسو برس تبلیغ کرتے رہے مگر ان کی فیس کیا تھی؟ صرف اﷲ کی خوشنودی کے لیے اپنی قوم سے ہمیشہ فرماتے رہے : وَ یٰقَوۡمِ لَاۤ اَسۡئَلُکُمۡ عَلَیۡہِ مَالًا ؕ اِنۡ اَجۡرِیَ اِلَّا عَلَی اللہِ؎ اور اے میری قوم!میں تم سے اس دینی دعوت پر کچھ مال نہیں مانگتا،میرا معاوضہ تو صرف اﷲ کے ذمہ ہے۔ صراطِ مستقیم کو انعام یافتہ بندوں سے ڈھونڈنا چاہیے۔ اﷲ تعالیٰ نے سورۂ فاتحہ میں صراطِ مستقیم کے متعلّق بتادیا ہے کہ صراطِ مستقیم دراصل صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ ہے یعنی جن بندوں پر حق تعالیٰ نے انعام فرمایا ہے ان ہی سے سیدھا راستہ مل سکتا ہے۔ اور انعام یافتہ بندوں کی تفسیر حق تعالیٰ نے پانچویں پارے میں فرمادی: اَلَّذِیۡنَ اَنۡعَمَ اللہُ عَلَیۡہِمۡ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَ الصِّدِّیۡقِیۡنَ وَ الشُّہَدَآءِ وَ الصّٰلِحِیۡنَ ؎ وہ بندے جن پر کہ اﷲ تعالیٰ کا انعام ہوا ہے وہ نبیین ہیں،صدیقین ہیں،شہداء اور صالحین ہیں۔ حضرت شاہ عبدالقادر صاحب دہلوی رحمۃ اﷲ علیہ نے اس مقام پر ہر ایک جماعت منعم علیہم کی تفسیریہ فرمائی ہے کہ نبی وہ لوگ ہیں جن کو اﷲ کی طرف سے وحی آوے یعنی فرشتہ ظاہر میں پیغام کہہ جاوے، اور صدّیق وہ ہے کہ جو وحی میں آئے ان کا جی آپ ہی اس پر گواہی دے، اور شہید وہ ہے جن کو پیغمبر صلی اﷲ علیہ وسلّم کے حکم پر ایسا ------------------------------