براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
بڑے پیر صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے تحریر فرمادیا کہ شاہِ سنجر کے چتر کی طرح میرا نصیبہ سیاہ ہوجاوے اگر میرے دل میں ملکِ سنجر کی ذرا بھی ہوس ہو، جس وقت سے کہ حق تعالیٰ نے ہمیں آدھی رات کی سلطنت یعنی تہجد کی نمازوں میں حق تعالیٰ کے ساتھ سرگوشی و مناجات کی لذّت عطا فرمائی ہے میں ملکِ نیمروز کو ایک جو کے عوض میں نہیں خرید سکتا ہوں ؎ ملکِ دنیا تن پرستاں را حلال ما غلام ملکِ عشق لازوال حضرت عارف رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ ملکِ دنیا تن پرستوں کو مبارک ہو،ہم تو ملکِ عشقِ حقیقی کے غلام ہیں جس کو کبھی زوال نہیں ہے۔منعم علیہم بندوں کی یہی شان ہے۔ جب دل باطنی نعمتوں سے بھرا ہوتا ہے تب وہ یہ نہیں کہتا کہ پچاس روپیہ لاؤ تو وعظ کہوں گا، پچیس روپیہ دو تو سلام پڑھوں گا۔ یہ خوب ہے اﷲ اور رسول کی محبت کہ جو پچاس روپے اور پچیس روپے میں بکتی پھرتی ہے۔ ان کے یہ کارنامے بتاتے ہیں کہ یہ منعم علیہم نہیں ہیں یعنی اﷲ تعالیٰ کی طرف سے انعام یافتہ نہیں ہیں۔ ہمارے حضرت مرشد تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ تو یہاں تک فرماتے تھے کہ جب کسی عالم کو بہت تکلّفات کے لباس میں آراستہ دیکھتا ہوں تو دل میں وسوسہ گزرجاتا ہے کہ یہ شاید خالی خولی ہے یعنی اس کا باطن دین کی حلاوت سے محروم ہے کیوں کہ ایمانِ کامل کی علامت سادگی ہے۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم ارشاد فرماتے ہیں: اَلْبَذَاذَۃُ مِنَ الْاِیْمَانِ؎ سادگی ایمانِ کامل کی علامت ہے۔جس کو آخرت کا غم سوار ہوتا ہے اسے دنیا کے نقش و نگار ظاہری بہلاوے نہیں دے سکتے ہیں۔ وَمَاۤ اَنَا مِنَ الْمُتَکَلِّفِیْنَ؎ پر مؤمن کامل کا عمل ہوتا ہے۔ منعم علیہم بندوں کی شان قرآن میں یہی بیان فرمائی گئی ہے کہ وہ دین کی باتوں کو قوم تک پہنچاتے ہیں اور قوم سے کہتے ہیں: ------------------------------