براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
ہوسکی،کوئی بات گراں خاطر ہوئی ہو تو اس کو معاف فرمائیے گا۔ جب ایک انسان دوسرے انسان کا کما حقہٗ حق ادا نہیں کرسکتا ہے تو اﷲ تو اﷲ ہے، وہ خالق اور مالک ہے۔ دنیا میں عالمِ غیب کے نمونے موجود ہیں۔ اﷲ والے جو اپنے اعمال اور اذکار پر نازا ں ہونے کے بجائے ڈرتے رہتے ہیں اس کی وجہ یہی ہے کہ ان کی سمجھ حق تعالیٰ نورانی فرمادیتے ہیں، وہ نفس سے یوں کہہ دیتے ہیں کہ جب حق تعالیٰ میرے مرنے کے بعد مجھ سے فرمادیں گے کہ تیرے اعمال سب قبول ہیں اس وقت ان اعمال پر اچھلیں گے اور خوشیاں منائیں گے، دنیا میں چوں کہ اپنے اعمال کے متعلق ہم کو میاں کی خوشی اور ناخوشی کا یقینی علم نہیں ہے اس لیے دنیا ناز کی جگہ نہیں ہے۔ یہاں ناز کرنا اعمال پر بے جا ہے اور قبل از وقت ناز ہے۔اسی کو حضرت بڑے پیر صاحب فرماتے ہیں ؎ ایماں چو سلامت بہ لبِ گور بریم احسنت بریں چستی و چالاکی ما حضرت غوثِ پاک رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ جب ایمان کو سلامتی سے ہم قبر میں لے جاویں گے تو اس وقت ہم اپنی چستی اور چالاکی پرآفریں کہیں گے۔ اور دنیا میں جب تک دین کی کشتی نفس و شیطان کے تھپیڑوں سے دوچار ہے اس وقت تک ناز کرنا حماقت ہے۔ یہ وقت تو ہر وقت حق تعالیٰ سے آہ و زاری کے ساتھ سلامتی کے ساتھ پار ہونے کی دعا کرنے کا ہے ؎ خوش سلامت ما بہ ساحل باز بر اے رسیدہ دست تو در بحر و بّر اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَکَانُوْا یَتَّقُوْنَ؎ میں لفظ اٰمَنُوْا سے حق تعالیٰ نے تمام بے ایمانوں کو اپنے دربار سے نکال دیا،اس کے بعد یَتَّقُوْنَ فرماکر بے عمل اور بے خوف اہلِ ایمان مدعیانِ باطل کو نکال دیا۔ ------------------------------