براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
تقویٰ کے حاصل کرنے کا طریقہ بھی حق تعالیٰ نے ارشاد فرمادیا ہے۔ فرماتے ہیں: یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ وَ کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ؎ حق تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اے ایمان والو! اﷲ سے ڈرتے رہا کرو۔ اس ترجمہ میں بھی خاصیت تجدد استمرار کی ملحوظ ہے کیوں کہ امر کا صیغہ مضارع ہی سے بنتا ہے۔ اب سوال ہوتا ہے کہ کیسے ڈریں ،ڈرنے کا طریقہ کیا ہے؟ تو خود ہی اس سوال کا جواب ارشاد فرماتے ہیںوَکُوْنُوْامَعَ الصّٰدِقِیْنَ کسی اﷲ والے کی صحبت میں رہ پڑو ۔چند دن کسی کامل کی صحبت میں رہ کر اس کے صدقِ اعمال اورصدقِ مقال کو دیکھا کرو کہ وہ اﷲ والا کس طرح اﷲ سے ڈرتا ہے، غصے کی حالت میں وہ اﷲ والا کس طرح غصے کو حق تعالیٰ کے خوف سے پی جاتا ہے اور کس طرح وہ خدا کے دشمنوں پر غصے کو نافذ کرتا ہے، اسی طرح وہ حالتِ مصیبت میں کس طرح خدا کے خوف سے صراط ِمستقیم پر جما رہتا ہے اس حالت میں اس کے صبر کی کیفیت دیکھو،اسی طرح وہ نعمتوں کی حالت میں کس طرح خدا کا شکر گزار رہتا ہے اس حالت میں اس کا شکر دیکھو اور اس کی عبدیت دیکھو کہ وہ نعمتوں میں اترانے نہیں لگتا، ناز اور تکبر کی باتیں نہیں کرتا، نہ اپنی چال میں اینٹھ مروڑ کرتا ہے۔اسی طرح وہ دوستوں کے ساتھ کس طرح خندہ پیشانی سے ملتا ہے اور دشمنوں کی ایذاء رسانیوں کو کس طرح برداشت کرتا ہے اور اس کا اپنے بڑوں کے ساتھ ادب دیکھو اور چھوٹوں کے ساتھ اس کی شفقت دیکھو، اس کی عبادت میں اس کا اخبات اور اس کی خشوع و خضوع کی کیفیت دیکھو، اس کی گفتگو اور اس کے لب و لہجے میں اس کی شانِ عبدیت دیکھو۔ اور اس پر خاتمے کے خوف سے جو آثارِ حزن غالب رہتے ہیں اس کو دیکھو نیز خوفِ خاتمہ کے سبب اس کا اپنے کو تمام مخلوقات حتّی کہ سور اور کتوں سے بدتر سمجھنے کی حالتِ رفیعہ کو دیکھو۔ الغرض اس صادق القول اور صادق العمل یعنی بندۂ کامل کی ہر ہر حالت کو دیکھتے رہو،اس دیکھنے کا تمہارے اوپر یہ اثر ہوگا کہ تمہاری طبیعتِ آخذہ خفیہ خفیہ اس مؤمنِ کامل کے تمام اخلاق و عاداتِ حسنہ اپنے اندر لے لے گی۔