Deobandi Books

براھین قاطعہ

ہم نوٹ :

153 - 194
تمہارے ہم جنس ہیں یعنی تم بھی انسان ہو اور یہ شاہانِ دنیا بھی انسان ہیں لیکن ان کی وضع داری ان کو اس امر سے مانع ہوجاتی ہے کہ اپنے غلام کو دوست کے لقب سے یاد کریں۔ مگر میری عطا اور میرے کرمِ بے مثال کو دیکھو کہ ہم تمہارے خالق بھی ہیں اور مالک بھی ہیں، تمہارے جسم کے ظاہر اور باطن کا ہرذرّہ ہمارا مملوک ہے، ہماری مخلوق ہے اور ہمارا پرورش کیا ہوا ہے، ہم نے تم کو عدم سے وجود بخشا ہے ،ہم نے تمہاری آنکھوں کو بینا بنایا ہے، کانوں کو سننے والا بنایا ہے، زبان کو گویائی بخشی ہے، ناک میں سونگھنے کی قوت عطا فرمائی ہے، دماغ میں عقل اور فہم کا خزانہ رکھا ہے، ہاتھ پاؤں ایسے جوڑ دار بنائے ہیں جن سے مختلف کاموں کے وقت مختلف طرز سے تم کام لیتے ہو اور تمہارا ہر ذرّہ ہر وقت ہماری قدرتِ قاہرہ اور قدرتِ غالبہ کے تحت ہے۔ فرماتے ہیں وَہُوَ الْقَاہِرُ فَوْقَ عِبَادِہٖ اور وہ ذات پاک ہے اپنے بندوں پر غالب القدرۃ ہے۔ اتنی عظمت اور جلالتِ شانِ الوہیت کے باوجود ہم اپنے کرم سے تمہیں اپنا دوست بنالیتے ہیں، ہم تمہارے ایسے مولیٰ ہیں جو تم غلاموں کو دوست بنالینے والے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہماری تمام صفات میں ہماری ایک صفت وَدُوْدٌ بھی ہے یعنی بہت محبت کرنے والا۔ پس ہماری شانِ محبت کا مقتضایہ ہے کہ ہم غلاموں کو دوست کے خطاب سے نواز دیتے ہیں۔ ایک جگہ ارشاد فرماتے ہیں وَ ہُوَ الۡغَفُوۡرُ الۡوَدُوۡدُ؎وہ یعنی اﷲ بہت بخشنے والا اور بہت محبت فرمانے والا ہے۔ میں اس کا ترجمہ بزبانِ محبت میں یہ کیا کرتا ہوں کہ میاں بندوں کو اس آیت سے اس بات کی خبر دے رہے ہیں کہ ہم تمہیں کیوں بخش دیتے ہیں جانتے ہو؟ پھر خود ہی فرماتے ہیں کہ زیادہ محبت کی وجہ سے۔ تمہاری مغفرت کا سبب ہماری محبت کا اقتضاہے۔ یہ عجیب ربط یہاں غفور اور ودود کا سمجھ میں آیا ہے۔ قرآن کے لطائف بھی عجیب ہیں  ؎
مخدرات  سراپردہ    ہائے    قرآنی
چہ  دلبرند  کہ  دل  می  برند   پنہانی
	ہماری محبت کا تقاضا تھا کہ ہم تمہیں عالمِ ارواح سے ایک مدت عمر کے لیے دنیا میں بھیج 
------------------------------

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 نایاب ترین خزانہ 8 1
4 براہینِ قاطعہ 10 1
5 توحید کی دلیل اور عقلی دلائل کی حقیقت 14 76
6 مثنوی شریف کی ایک حکایت 17 76
7 انسان کی عقل کب عقلِ کامل ہوتی ہے؟ 18 76
8 ملحدین اور منکرینِ توحید سے قرآن کا طرزِ استدلال 20 76
9 بطلانِ شقِّ اوّل 21 76
10 بطلانِ شقِّ ثانی 22 76
11 بطلانِ شقِّ ثالث 22 76
12 قانون کی ضرورت 24 76
13 قانون سازی کا حق صرف خالقِ کائنات کو ہے 26 76
14 دلیلِ اوّل 26 76
15 دلیلِ ثانی 26 76
16 دلیلِ ثالث 29 76
17 بخل کا اِمالہ 30 76
18 ریا کا اِمالہ 31 76
19 اِمالۂ حرص و طمع 31 76
20 ایک اور اشکال اور اس کا حل 31 76
21 تکبّر کا اِمالہ 33 76
22 دلیلِ رابع 36 76
23 دلیلِ خامس 38 76
24 دلیلِ سادس 39 76
25 قانونِ الٰہی کی عظمت وشوکت اور قانونِ مخلوق کا بودا پن 41 76
26 حدِّ سرقہ 42 76
27 حضرت شیخ الہند رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد 43 76
28 قانونِ طہارت 43 76
29 معجزہ اور جادو کا فرق 44 76
30 قانون اور شخصیت 45 76
31 حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کی شانِ رحمت 48 77
32 مثنوی شریف کی حکایت 50 77
33 تربیتِ نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم کی تشریح 51 77
34 حضرت جبرئیل علیہ السلام سفیرِ محض تھے معلّم نہ تھے 54 77
35 انبیاء علیہم السلام کی بعثت کا مقصد 56 77
36 ایک شبہ اور اس کا حل 56 77
37 دوسرا شبہ اور اس کا حل 57 77
38 ربوبیت کی تفصیل سے ربّ العالمین کی معرفت 58 77
39 انسان اشرف المخلوقات کیوں ہے؟ 60 77
40 قیامت کب قائم ہوگی؟ 62 77
41 ارواح کی تربیت کا مستقل نظام 62 77
42 روحانی ارتقاء اور اس کا درجۂ کمال 65 77
43 اﷲ والوں کی روح کس نعمت سے مطمئن ہوتی ہے؟ 67 77
44 تربیتِ ارواح کی تفصیلی کیفیت 68 77
45 سیّدنا حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کا طریقۂ تربیت 72 77
46 حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کی شانِ تلاوت 73 77
47 قرآنی لطائف 77 77
48 اخلاقِ نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم پر قرآنی شہادت 80 77
49 عشقِ حقیقی 83 77
50 قرآن کا اعجاز 84 77
51 ضرورتِ صحبتِ کاملین پر قرآنی استدلال 87 77
52 حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کا تعلق مع اﷲ اور شرطِ منصب 89 77
53 حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی دعوت اور شانِ تلاوت 90 77
54 عشقِ مجازی کا بودا پن 91 77
55 اہلِ عرب کا تحیر 92 77
56 میرا ایک واقعہ 93 77
57 ایک آیت کے متعلّق تفسیری لطائف 94 77
58 حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی تعلیم بالکتاب والحکمۃ 96 77
59 ایک شبہ اور اس کا حل 98 77
60 کتاب کا نفع صحبت پر موقوف ہے 99 77
61 ایک اشکال اور اس کا حل 101 77
62 عظمتِ اُلوہیت سے عظمتِ رسالت پر استدلال 102 77
63 تفصیلِ شانِ رسالت آئینۂ رسالت میں 103 77
64 دلائلِ امکانِ قیامت 111 78
65 دلائلِ وقوعِ قیامت 112 78
66 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ اوّل 115 78
67 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ ثانی 119 78
68 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ ثالث 120 78
69 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ رابع 122 78
70 تقریرِاثباتِ قیامت بعنوانِ خامس 125 78
71 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ سادس 126 78
72 ایک تفصیلی نظر 129 78
73 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ سادس:(منظوم) 135 78
74 ابطالِ مسئلۂ آواگون 137 79
75 قرآنِ پاک سے شراب کے حرام ہونے کا ثبوت 186 79
76 کتاب التوحید 12 1
77 جلالتِ شانِ رسالت ﷺ 47 1
78 کتاب القیامۃِ 110 1
79 صراطِ مستقیم- ( یعنی سیدھا راستہ ) 138 1
81 عنوانات 5 1
82 نقلِ جوابِ خط 11 1
Flag Counter