براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
حاصل یہ کہ محبت طرفین سے ہوتی ہے یُحِبُّہُمْ وَیُحِبُّوْنَہٗ؎ حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ اﷲ ان لوگوں سے (یعنی حضرات صحابہ رضوانُ اﷲ علیہم اجمعین) محبت کرتا ہے اور یہ لوگ اﷲ تعالیٰ سے محبت کرتے ہیں۔ یُحِبُّہُمْ کو مقدم فرماکر یہ بتادیا کہ پہلے ہم تمہیں چاہتے ہیں پھر ہماری محبت کے فیض سے تمہارے دل ہمیں چاہنے لگتے ہیں۔ کسی نے خوب کہا ہے ؎ مری طلب بھی کسی کے کرم کا صدقہ ہے قدم یہ اٹھتے نہیں ہیں اٹھائے جاتے ہیں اﷲ تعالیٰ کے دریائے رحمت کو روح کی پریشانی اور غمِ ہجر پر جوش آیا اور روح کو اس بے کسی کے عالم میں لق و دق میدان میں نفس کے حوالے ہوجانے سے نجات کا راستہ نازل فرمایا جس کا نام صراطِ مستقیم ہے۔ صراطِ مستقیم کا ترجمہ سیدھا راستہ ہے صراط ِمستقیم وہ راستہ ہے جس پر چل کر بندہ اﷲ تعالیٰ تک پہنچ جاتا ہے یعنی اﷲتعالیٰ کا مقرب بندہ بن جاتا ہے۔ صراطِ مستقیم پر چلنا یہی روح کے لیے دوائے ہجر ہے۔ اور صراط ِمستقیم نازل فرمانے سے پہلے ایک درخواست بندوں کی طرف نازل فرمائی کیوں کہ بڑے دربار سے کوئی نعمت جب دی جاتی ہے تو کہا کرتے ہیں کہ درخواست لکھ کر لاؤ حالاں کہ نعمت دینے کی منظوری ہوچکی ہوتی ہے۔ حضرت مرشدی رحمۃ اﷲ علیہ فرمایا کرتے تھے:دنیا کے یہ کارخانے عالمِ آخرت کے نمونے ہیں۔ظاہر ہے کہ حق تعالیٰ کی عظمت و کبریائی کے شایانِ شان بندے درخواست نہیں پیش کرسکتے تھے،حق تعالیٰ کی تعریف کے لیے حق تعالیٰ کی معرفتِ کاملہ اور تمام صفات کا احاطہ ضروری ہے اور بندوں کی عقلِ محدود کے لیے صفاتِ غیر متناہیہ کا احاطہ عقلاً محال ہے۔ بندوں کی اس عاجزی اور مجبوری کا چوں کہ حق تعالیٰ کو علم تھا اور کیوں کر ان کو علم نہ ہوتا جبکہ وہ پیدا فرمانے والے ہیں، پس حق تعالیٰ کی رحمت بندوں کی طرف سے وکیل بن گئی اور فرمایا کہ ہم تمہارے مولیٰ بھی ہیں اور وکیل بھی ہیں۔ نعم الوکیل فرمایا ہے یعنی ہم تمہارے ------------------------------