براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
زانکہ باقی صبغۃ اﷲ است و بس غیرِ آں بربستہ داں ہمچوں جرس اس واسطے کہ باقی صرف اﷲ ہی کا رنگ ہے اور مراد اس سے اعمال کا رنگ ہے، اور اضافت اﷲ تعالیٰ کی طرف اعمالِ حسنہ کی شرافت ظاہر کرنے کے لیے ہے، کیوں کہ یہ اعمالِ حسنہ اﷲ تعالیٰ کی خوشنودی اور رضا کے اسباب ہیں اور اس میں اشارہ ہے حق تعالیٰ کے اس ارشادِ پاک کی طرف: صِبۡغَۃَ اللہِ ۚ وَ مَنۡ اَحۡسَنُ مِنَ اللہِ صِبۡغَۃً ۫ وَّ نَحۡنُ لَہٗ عٰبِدُوۡنَ ؎ ہم اس حالت پر رہیں گے جس میں اﷲ تعالیٰ نے رنگ دیا ہے، اور کون ہے جس کے رنگ دینے کی حالت اﷲ تعالیٰ سے خوب تر ہو، اور ہم اسی کی غلامی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ اور اﷲ تعالیٰ کی طاعت اور بندگی کے علاوہ جو باتیں ہیں وہ سب غیر ہیں یعنی ان کا تعلّق صرف ان اجسامِ فانیہ سے ہے، روح کے نکلتے ہی ان علائق اور لذّاتِ فانیہ کی جڑ کٹ جاتی ہے۔ برعکس ان اعمالِ حسنہ کے جو روح کو منوّر کردیتے ہیں یعنی انوارِ طاعت کا رنگ جو روح پر چڑھ جاتا ہے، اس کا زوال جسم کے فانی ہونے پر بھی نہیں ہوتا ہے۔ چناں چہ مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ ؎ رنگِ صدق و رنگِ تقویٰ و یقیں تا ابد باقی بود بر عابدیں صدق اور تقویٰ اور یقین کا رنگ عابدین پر ابد تک باقی رہے گا۔ کبھی اس کو زوال نہیں ہوگا۔ آگے مولانا فرماتے ہیں کہ جس طرح اولیاء اﷲ کے مجاہدات اور طاعات کے انوار کا اثر ان کی ارواح پر ہمیشہ باقی رہے گا اسی طرح نافرمانوں کی روحوں پر ان کے بُرے اعمال یعنی کفر و شرک اور نفاق کا جو رنگ ظلمت کا چڑھ جاتا ہے اس کو بھی فنائے جسم کے بعد زوال نہ ہوگا جیسے نمرود مردود اور ابوجہل وغیرہ کی سیہ روئی۔اسی کو مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں ؎ ------------------------------