براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
ہندی و قیچاقی و رومی و حبش جملہ یک رنگ اند اندر گور خوش ہندی اور قیچاقی کہ ایک قوم ہے ترکوں کی اور رومی و حبشی یہ سب حالتِ زندگی میں مختلف رنگ اور مختلف شکل کے نظر آتے ہیں لیکن قبر میں جب ان کے عناصر تحلیل ہوجاتے ہیں تو پانی کرۂ آب کی طرف، ہوا کرۂ ہوا کی طرف، آگ کرۂ نار کی طرف، خاک کرۂ ارض کی طرف عود کرجاتی ہے، اور چوں کہ غالب جز ان عناصرِ اربعہ میں خاک ہی ہوتی ہے اس لیے قبروں میں پہنچ کر ہر ایک یکساں ہوجاتے ہیں،یعنی سب کے سب صرف خاک کے ڈھیر نظر آتے ہیں۔ قبرستان کے اس منظر کو دیکھ کر پتا چلتا ہے کہ وہ اجسام جو چند روزہ حیاتِ دنیا کے ظاہری نقش ونگار پر فریفتہ تھے وہ سخت غفلت اور نادانی میں تھے۔ اسی کو ہمارے حضرت خواجہ صاحب مجذوب فرماتے ہیں ؎ رنگ رلیوں پہ زمانے کی نہ جانا اے دل یہ خزاں ہے جو باندازِ بہار آئی ہے دنیا کی تکلیف اور راحت کی حقیقت سونے کی حالت میں سمجھنا چاہیے۔ مولانا فرماتے ہیں کہ ؎ شب ز زنداں بے خبر زندانیاں شب ز دولت بے خبر سلطانیاں حضرت عارف رومی رحمۃ اﷲ علیہ بڑے پیارے آدمی ہیں،عجیب معرفت کی باتیں کہہ جاتے ہیں۔فرماتے ہیں کہ رات میں سونے کی حالت میں ایک وہ شخص جو قید خانے میں ہے اور ایک وہ شخص جو صاحبِ سلطنت ہے دونوں برابر ہوجاتے ہیں، نہ قیدی کو اپنے قید خانے کا غم یاد رہتا ہے نہ بادشاہ کو اپنی سلطنت اور شاہی شوکت کی خبر رہتی ہے۔ باقی رہنے والی ذات صرف اﷲ تعالیٰ کی ہے۔بس جو کچھ ان کی عبادت اور بندگی میں اوقات گزرتے ہیں وہی اوقات اور لمحاتِ زندگی کار آمد ہیں،باقی دنیا کے تمام آرایش اور لہو و لعب کے کارخانے محض امتحان اور آزمایش کے لیے ہیں۔ حضرت عارف رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ ؎