براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
باوجود کیوں کر ایمان نہیں لاتے ہو اَلَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِرَبِّہِمْ؎ یہ ایسے گدھے ہیں کہ اپنے رب کے منکر ہیں۔ یہاں کفر کا صفتِ رب کے ساتھ عجیب ربط ہے جن کے ذریعے تربیت فرماتے ہیں ان کا انکار تو کرہی نہیں سکتے۔دنیا میں کوئی ایسا احمق نہیں ہوا جس نے اپنی ماں کاانکار کیا ہو،جب ماں کی تربیت میں یہ اثر ہے تو جس ذاتِ پاک نے ماؤں کو محبت کرنا اور پرورش کرنا سکھایا ہے جو اصلی مربّی ہیں ان کی تربیت کا کیسا کچھ اثر ہوگا ؎ جرعہ خاک آمیز چوں مجنوں کند صاف گر باشد ندانم چوں کند وَ اِنۡ تَعۡجَبۡ فَعَجَبٌ قَوۡلُہُمۡ؎ اگر دنیا میں کوئی امر قابلِ تعجّب دیکھنا آپ کو منظور ہو تو ان مشرکین نادانوں کا یہ قولِ انکارِ قیامت قابلِ تعجّب ہے کیوں کہ اپنی بیتی حقیقت کا علم رکھتے ہوئے اسی کا انکار بھی کر رہے ہیں۔کفار یہ کہتے ہیں: ءَاِذَا مِتۡنَا وَ کُنَّا تُرَابًا ۚ ذٰلِکَ رَجۡعٌۢ بَعِیۡدٌ جب ہم مر گئے اور مٹی ہوگئے تو کیا ہم دوبارہ زندہ ہوں گے؟یہ تو بہت ہی بعید بات ہے۔ حق تعالیٰ شانہٗ ان کے اس استبعاد کا جواب ارشاد فرماتے ہیں: قَدۡ عَلِمۡنَا مَا تَنۡقُصُ الۡاَرۡضُ مِنۡہُمۡ ۚ وَ عِنۡدَنَا کِتٰبٌ حَفِیۡظٌ؎ ہم ان کے اجزاء کو جانتے ہیں جن کو مٹی کم کرتی ہے یعنی مُردوں کے جسم کو زمین جس طرح اور جس مقدار میں کم کرتی ہے اس مَا تَنْقُصُ کا ہمیں پورا پورا علم ہے اور ہمارے پاس کتاب محفوظ ہے۔ اور تم کو اس پر تعجب کیوں ہے؟ ہم تو تمہارے وساوس اور خیالات تک سے مطلع ہیں: وَ نَعۡلَمُ مَا تُوَسۡوِسُ بِہٖ نَفۡسُہٗ ------------------------------