براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
مردہ منی سے زندہ انسان پیدا فرماتے ہیں اور پانی پر مصوّری فرماتے ہیں۔ پس انسان کی اس پہلی پیدایش میں خود قیامت کی دلیل حق تعالیٰ نے رکھ دی ہے۔ وہ یہ ہے کہ جب ہمارے منتشرہ ذرّات کو حق تعالیٰ کی قدرتِ کاملہ نے ماں کے شکم میں جمع فرماکر ایک دفعہ پیدا فرمادیا ہے تو اسی طرح دوسری بار پھر جب ہم سڑگل جائیں گے اور منتشر ہوجائیں گے تو پھر حق تعالیٰ جمع فرماکر دوبارہ زندہ فرما دیں گے۔ ما ں کے شکم میں کسی مخلوق کا گزر نہیں،جب ماں باپ کا ہاتھ وہاں کام نہیں کرسکتا ہے تو بھلا کسی اور مخلوق کو کیا دخل ہوسکتا ہے۔ ماں کے پیٹ میں جس وقت آنکھیں،کان،ناک،ہاتھ،پاؤں بنائے جاتے ہیں تو ماں کو بھی خبر نہیں ہوتی کہ میرے اندر کیا ہورہا ہے۔دنیا کے اندر جس قدر تربیت کا تعلق مخلوق سے ہوتا ہے وہاں تکلیف ضرور ہوتی ہے مثلاً کپڑا سینا ہے تو درزی تھان پر قینچی ضرور چلاوے گا پھر مشین کی سوئی اس پر چلادے گا۔ اسی طرح اگر چاقو بنانا ہے تو لوہے کو آگ میں تپاتے ہیں پھر گھنے پر گھنے مارتے ہیں،اسی طرح روٹی پکانا جب مقصود ہوتا ہے توپہلے گندم یا جو کو پیستے ہیں پھر پانی میں گوندھتے ہیں پھر آگ سے سینکتے ہیں حاصل یہ کہ دنیا میں تربیت کی جس قدر صورتیں ہیں سب کلفتوں اور صدہا مشقتوں کے ساتھ ہیں لیکن حق تعالیٰ شانہٗ کی جو ربوبیت بدون واسطۂ خلق ہوتی ہے اس میں کلفت کا گزر نہیں ہوتا کیوں کہ حق تعالیٰ شانہٗ نے اپنی تعریف میں جہاں ربّ العالمین فرمایا ہے اس کے بعد ہیاَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِفرماکر یہ بھی بتادیا کہ ہماری پرورش شانِ رحمانیت اور رحیمیت لیے ہوتی ہے۔ اور اس کی دلیل تم خود اپنے اندر مشاہدہ کرچکے ہو۔ جب تم اپنی ماؤں کے پیٹ میں بنائے جارہے تھے اس وقت تم پر کتنے گھنے لوہے کے پڑے تھے یا تمہیں آگ سے کتنی بار تپایا گیا تھا یاتمہارے اوپر کتنی مشینیں چلائی گئی تھیں؟کس شانِ رحمت سے ہم نے تمہیں پیدا کیا ہے۔ اور ماں کی پرورش کا تم انکار اس لیے نہیں کرتے ہو کہ خود تمہارے مشاہدات اس کی تربیت پر گواہ ہوتے ہیں اور باپ کی تصدیق ماں کی شہادت پر کرتے ہو تو معلوم ہوا کہ ربوبیت تمہارے نزدیک بھی نہایت محکم دلیل ہے پھر میری ربوبیت کو ہر وقت اپنی ان ہی آنکھوں سے دیکھنے کے