براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
یکے بعد دیگرے آنے جانے سے متعلق ہوتی ہیں،بعض موسمِ سرما و گرما اور خزاں و بہار کے تغیّرات سے متعلق ہوتی ہیں۔ خلاصہ یہ ہے کہ ہر انسان کی پیدایش کے ذرات پہلے اقصائے عالم میں مختلف رنگ و کیف کے ساتھ منتشر ہوتے ہیں اور ہر ایک ذرّہ علمِ الٰہی میں حکمِ الٰہی کا منتظر اور دست بستہ حاضر ہوتا ہے، دلیل یہ ہے: اَلَا یَعۡلَمُ مَنۡ خَلَقَ ؕ وَ ہُوَ اللَّطِیۡفُ الۡخَبِیۡرُ؎ حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ بھلا وہی ذات نہ جانے جس نے پیدا کیا ہے وَہُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ اور وہ باریک بین پورا باخبر ہے۔چناں چہ حکمِ الٰہی کے مطابق یہ تمام ذرّاتِ منتشرہ مع اپنی کیفیت و کمیت کے آفاقِ عالم سے ماں باپ کے اجسام میں غذاءًیا دواءًیا ماکولاً یا مشروباً پہنچ جاتے ہیں اور حق تعالیٰ شانہٗ پھر اپنی قدرتِ قاہرہ سے ان ذرّاتِ غذائیہ سے خون بناتے ہیں اور والدین کے خون کے اندر دونوں قسم کے ذرّات مشترک رہتے ہیں یعنی وہ ذرّات جو ماں باپ کے جسم کی تربیت و حفاظت کرتے ہیں اور وہ ذرّات جو آیندہ اولاد بننے والے ہیں۔ پھر حق تعالیٰ اپنے حکمِ قہری تکوینی سے اولاد بننے والے ذرات کو خون سے الگ فرماکر نطفے میں جمع فرمادیتے ہیں پھر اس نطفے کو ماں تک پہنچانے کے لیے باپ کے اندر جنسی خواہش پیدا فرماتے ہیں۔ کیا رحمت ہے میاں کی کہ باپ کو اس امانت کو ماں تک پہنچانے میں مشقت اور تکلیف اٹھانے کے بجائے لذت کا بھی احساس ہوتا ہے پھر وہ ذرّاتِ منی ماں کے شکم میں پہنچ جاتے ہیں تو پھر اس پانی پر میاں تصویر کھینچتے ہیں اور نوماہ کے بعد ان ہی ذرّاتِ منتشرہ فی الآفاق کو بصورتِ انسان پیدا فرماتے ہیں ؎ دہد نطفہ را صورت چوں پری کہ کر دست بر آب صورت گری از منی مردہ بت خوب آوری ------------------------------