براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
اَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِیْ اَحْیَانَا بَعْدَ مَا اَمَاتَنَا وَاِلَیْہِ النُّشُوْرُ؎ تمام تعریفیں لائق ہیں اﷲ تعالیٰ کے لیے جس نے ہم کو مرنے کے بعد زندہ فرمایا اور ہم کو اسی ذاتِ پاک کی طرف اٹھنا ہے۔ اس دعا سے جناب رسالتِ مآب صلی اﷲ علیہ وسلّم کے عملی عمق کا پتا چلتا ہے۔ اس عنوانِ ثالث کا مأخذ دراصل قرآنِ کریم کی ایک آیت ہے جس کو حق تعالیٰ شانہٗ نے ارشاد فرمایا ہے: وَ مِنۡ اٰیٰتِہٖ مَنَامُکُمۡ بِالَّیۡلِ وَ النَّہَارِ وَ ابۡتِغَآؤُکُمۡ مِّنۡ فَضۡلِہٖؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوۡمٍ یَّسۡمَعُوۡنَ؎ حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ اور اسی کی قدرت کی نشانیوں میں سے تمہارا سونا لیٹنا ہے رات میں اور دن میں،گو رات کو زیادہ اور دن کو کم ہو۔ اور اس کی روزی کو تمہارا تلاش کرنا ہے دن کو زیادہ اور رات کو کم، اسی لیے دوسری آیات میں تخصیص واقع ہوئی ہے۔ اس امرِ مذکور میں بھی ان لوگوں کے لیے قدرت کی نشانیاں ہیں جو دلیل کو توجہ سے سنتے ہیں۔ (بیانُ القران) اس آیتِ مذکورہ سے ہمارے مُرشدِ پاک حضرت مولانا تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے دومسائلِ تصوف کا استخراج فرمایا ہے جو درج ذیل ہےوَمِنْ اٰیٰتِہٖ مَنَامُکُمْالخ اس سے معلوم ہوا کہ استراحت کے لیے سونا اور اسی طرح اسبابِ معاش کا حاصل کرنا یہ منافی کمال نہیں کیوں کہ موقعِ منّت میں ذکر فرمایا ہے تو ایسی چیز منافی کمال کیسے ہوگی البتہ ان میں انہماک ممنوع ہے۔(ترجمہ مسائل السلوک) خلاصہ یہ کہ ہر روز کا ہمارا سونا اور بیدار ہونا یہ کارخانہ خود اثباتِ قیامت کی ایک بڑی دلیل اپنے اندر رکھتا ہے۔ولنعم ماقال العارف الرومی رحمہ اللہ علیہ ؎ ------------------------------