براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
کے صحیح فیصلے ہوں اور ان کے تمام حقوق ان کو دیے جائیں۔ اسی استدلال کو حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیںاَلَیْسَ اللہُ بِاَحْکَمِ الْحٰکِمِیْنَ بندوں کے اس اضطراری سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں کہ تمہاری آہوں کے سننے والے ہم موجود ہیں۔ ابھی دنیا کی فرمانِ شاہی عدالت سے بھی ایک بڑی عدالت ہماری موجود ہے، ہمیں گواہوں کی جھوٹی شہادتوں،وکیلوں کی جھوٹی بحثوں اور حکاّم کے غلط فیصلوں کا پورا پورا علم ہے،ہم تمام حاکموں کے حاکم ہیں۔آج کے دن صرف ہماری حکومت ہے۔ قیامت کے دن میاں ارشاد فرمائیں گےلِمَنِ الْمُلْکُ الْیَوْمَآج کے دن کس کی سلطنت ہے؟ پھر اس سوال کا خود ہی جواب ارشاد فرمائیں گے لِلہِ الۡوَاحِدِ الۡقَہَّارِ؎ آج کے دن صرف اﷲ واحد قہار کی سلطنت ہے۔ سلاطینِ دنیا آج ایک سوت اور ایک کوڑی کے دانت کے بھی مالک نہ ہوں گے۔ آج کے دن ہم اپنے مظلومین کی فریاد سنیں گے حتّٰی کہ کسی جانور نے اگر کسی جانور کو ایک مرتبہ سینگ مارا تھا تو حق تعالیٰ ظالم اور مظلوم دونوں کو زندہ فرما کر حکم فرمائیں گے کہ اے مظلوم جانور! تو بھی اس ظالم کو ایک سینگ مار کر اپنا بدلہ لے تاکہ تیرے پروردگار کی صفتِ عدل کا پورا پورا ظہور ہوجاوے۔ اسی کو حضرت عارف رومی رحمۃ اﷲ علیہ ارشاد فرماتے ہیں ؎ عالمِ اوّل برائے امتحان عالمِ ثانی جزائے ایں و آں عالمِ دنیا کو حق تعالیٰ نے امتحان کے لیے پیدا فرمایا ہے اور عالمِ آخرت کو جزا و سزا کے لیے پیدا فرمایا ہے ؎ روزِ محشر ہر نہاں پیدا شود ہم ز خود ہر مجرمے رسوا شود قیامت کے دن ہر پوشیدہ بات ظاہر ہوجاوے گی اور ہر مجرم خود بخود اپنے ہی اعضا کی شہادت سے رسوا ہوجاوے گا ؎ ------------------------------