براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
رحمت ہے۔ عالم کا ہر ذرّہ آپ کی رحمت کا مرہون و ممنون ہے۔ اﷲ تعالیٰ رحمٰن ہیں، آپ رحمت ہیں اور تمام عالم مرحوم ہے۔ مجموعی طور پر تمام مخلوقات افلاک، زمین، چاند، ستارے، سورج، ہوا، دریا، پہاڑ، ملائکہ، انسان، جن و بشر، چرند و پرند سب کا صرف ایک بیج ہے۔ وہ بیج نورِ محمدی صلی اﷲ علیہ وسلّم ہے۔ ایک نقطے سے سارا عالم پیدا ہوا اور وہ نقطہ آپ کا نورِ پاک ہے۔ نَحْنُ السَّابِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ الٰخ کا یہی مفہوم ہے ؎ ہر چند کہ آخر بظہور آمدہ پیش از ہمہ شاہانِ غیور آمدہ اے ختمِ رسل قربِ تو معلومم شد دیر آمدۂ ز راہ دور آمدہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کا نورِ پاک حاصلِ وجود و علم ہے۔ آپ اپنے وجودِ باوجود میں نورِ نبوّت لیے ہوئے تھے۔ نور اور علم مترادف ہے۔ نور کی شان ظاہر بنفسہٖ اور مظہر لغیرہٖ ہے اور علم کی بھی یہی شان ہے۔ حضرت آدم علیہ السلام کے اندر آپ ہی کا نورِ نبوّت درخشاں تھا۔ تمام انبیاء علیہم السلام میں آپ ہی کا نورِ نبوّت منتقل ہوتا چلا گیا تھا اور آپ کے نورِ پاک پر نبوّت آکر ختم ہوگئی۔ آپ ہی کا نور اوّل تھا اور آپ ہی کا نور آخر ہوا۔ کوئی دوسرا نور نہ تھا، صرف قالب مختلف تھے، نورِ محمدی وہی روحِ محمدی صلی اﷲ علیہ وسلّم تھی۔ نبوّت کی صفت اسی روحِ محمدی کو عطا ہوئی تھی اور یہی روحِ محمدی صلی اﷲ علیہ وسلّم سابقون و آخرون کی مصداق ہے۔ آپ پر ختمِ نبوّت کی مہر لگادی گئی کیوں کہ جب کسی کام کو ختم کرتے ہیں تو مہر لگادی جاتی ہے۔ یعنی آپ پر سلسلۂ نبوّت ختم کردیا گیا۔ ختمِ نبوّت سے آپ کی رِفعتِ شان ظاہر ہوتی ہے۔ آپ کی رِفعتِ شان کو کیا پوچھنا ہے،جبکہ میاں نے فرمادیاوَرَفَعۡنَا لَکَ ذِکۡرَکَ؎ اﷲ تعالیٰ جن کے ذکر کو بلند فرمائیں ------------------------------