براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
ہم ہی سے نبوّت شروع ہوئی ہے اور ہم ہی پر نبوّت ختم ہوئی۔ ایک حدیث میں ارشاد فرمایا: اَوَّلُ مَا خَلَقَ اللہُ نُوْرِیْ؎ یعنی حق تعالیٰ نے تمام مخلوقات سے پہلے مجھے اپنے نور سے پیدا فرمایا۔ اس میں دوسرے حضرات انبیاء علیہم السلام کی تنقیص نہیں ہے کیوں کہ امام اور مقتدی کا مقابلہ کہاں ہوتا ہے۔ حدیثِ قدسی میں ہے: لَوْلَا کَ لَمَا خَلَقْتُ الْاَفْلَا کَ؎ عادۃ اﷲ یہی ہے کہ پہلے ایک مرکز بناتے ہیں پھر اسی مرکز سے بہت سے افراد نشر فرماتے ہیں۔ دنیا میں ہر چیز کا ایک مرکز نکلتا ہے۔ تمام بنی نوع انسان کا مرکز حضرت آدم علیہ السلام کو بنایا۔ اسی طرح اور بھی مثالیں ہیں۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کی ذاتِ مبارک کو موجودات و مخلوقات کا مرکز بنایا ہے، اگر آپ نہ پیدا ہوتے تو یہ آسمان و زمین کچھ نہ ہوتے۔ مرشدی حکیم الامت مولانا تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے ’’نشر الطیب‘‘ میں ایک روایت نقل فرمائی ہے جس کے اندر یہ ہے کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کا نورِ مبارک حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق سے ۱۴؍ہزار برس پہلے پیدا ہوا۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کو حق تعالیٰ نے انوارِ رسالت ونبوّت کا مرکز بنایا ہے۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم سے انوارِ نبوّت نشر ہوئے اور آپ کو مرکز بنایا گیا انوارِ نبوّت و رسالت کا۔ جس طرح ہر محکمے کا ایک افسر ہوتا ہے، محکمۂ ارسالِ انبیاء میں آپ سب کے افسر ہیں۔ ایک دانے سے حق تعالیٰ کتنا عظیم القامت درخت پیدا فرماتے ہیں۔ آپ کا نورِ پاک سارے عالم کے لیے مثلِ بیج کے ہے، ہر ذرۂ کائنات کو وجود اور بقا آپ ہی کے نورِ پاک کے فیض سے حاصل ہوا ہے۔ آپ کا وجودِ پاک ہر نبی اور رسول کے لیے بھی ------------------------------