براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
اور ان کے صدق و اخلاص کا نور ان کے چہروں سے نمایاں ہورہا ہے: سِیْمَا ہُمْ فِیْ وُجُوْہِہِمْ مِّنْ اَثَرِ السُّجُوْدِ؎ یہ برکات اور فیوض ان حضرات کو کس کی صحبتِ پاک سے حاصل ہوئے تھے اس کو حق تعالیٰ نے وَالَّذِیْنَ مَعَہٗ میں بتادیا ہے۔ اس مَعَہٗ کے اندر نہ جانے حق تعالیٰ نے کیا اعجاز رکھا ہے جو اس کا مصداق ہے ؎ آہن کہ بپارس آشنا شُد فی الفور بصورتِ طلا شُد ان تمام تفصیلات پر نظر ڈالنے سے پتا چلتا ہے کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کی بعثت عالم کے لیے کتنا بڑا انعام ہے۔ حضرات صحابہ رضی اﷲ عنہم کو آپ کی معیت و صحبت ِپاک سے جو کچھ انعامات اور فیوض حاصل ہوئے ہیں وہ اس قدر مہتم بالشان ہیں کہ حق تعالیٰ نے اپنے رسولِ پاک کی بعثت کے ساتھ ساتھ انہیں بھی موقعِ امتنان میں ذکر فرمایا۔ رسالت کی قیمت کا علم صرف اﷲ کو ہے، انوارِ رسالت کی قیمت کا علم صرف اﷲ کو ہے۔ انوارِ رسالت کی قیمت کو دنیا والے نہیں جانتے۔ صفتِ رسالت عجیب صفت ہے، بندے اور اﷲ کے درمیان ایک خاص تعلّق کا نام ہے۔ رسالت کے نور کو انسانی شکل میں ڈھال دیا جاتا ہے۔ اس بشر کی قیمت نہ پوچھیے، یہ بشر صاحبِ وحی ہوتا ہے۔ عام انسانوں سے صورت مماثل ضرور ہیں مگر چراغِ مردہ کجا شمعِ آفتاب کجا کا معاملہ ہے۔ بالخصوص حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم تو امام الرسل ہیں، آپ تو عام انسانوں کے علاوہ رسولوں میں بھی ممتاز ہیں۔ امامت بمعنیٰ بادشاہت ہے،آپ بادشاہِ رسل ہیں اور انبیاء علیہم السلام نے جو کام کیے ہیں وہ سب حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کی خلافت و نیابت میں استخلاقًاہوئے ہیں۔ یہی راز ہے جو حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم نے ارشاد فرمایا ہے: نَحْنُ السَّابِقُوْنَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ؎ ------------------------------