حیلے بہانے - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضورِ اقدسﷺ نے دین ابراہیمی کی چیزوں کواپنایا اور جہالت کی چیزوں کو مٹایا ہے : حضور ِاقدسﷺ نے عرب کے جاہلوں کی اور جاہلیت کی کسی بات کو نہیں مانا اور جاہلیت کے کسی عمل کو نہیں اپنایا۔ دین ابراہیمی میں سے جو کوئی چیز عرب کے معاشرہ میں باقی تھی اس کولے لیا اور دین ابراہیمی کے خلاف جو بھی کچھ تھا اس کو چھوڑ دیا۔ ڈاڑھی تمام انبیائے کرام ؑ نے رکھی ہے۔ حضرت ابراہیم ؑبھی ڈاڑھی والے تھے، آںحضرتﷺ نے انہیں کااتباع فرمایا جس کاقرآن پاک میں حکم ہیـ: { ثُمَّ اَوْحَیْنَا اِلَیْکَ اَنِ اتَّبِعْ مِلَّۃَ اِبْرَاھِیْمَ حَنِیْفًا}۱ ؎ پھر ہم نے آپ کی طرف وحی بھیجی کہ ابراہیم حنیف کی ملت کا اتبا ع کیجیے۔ جب ملتِ ابراہیمی کے اتباع کاحکم ہوگیا تو ملت ِابراہیمی کے اَحکام شریعت ِمحمدیہ کاجزوبن گئے، اور ہرمسلمان پر لازم ہوگیا کہ ان کااتباع کرے۔ اگر العیاذ باللہ! نبی ہی قوم اور وطن کے رواج کے بہائو میں بہہ جاتا تو پھر انسانوں کی اصلاح کاراستہ کیسے نکلتا؟ اور الٹا لوگوں کااتباع کرکے کیسے ہادی اور رہنما بن کر سامنے آتا {فاتَّقُوا اللّٰہَ یَآ اُولِی الْاَلْبَابِ}۲؎۶۸۔ اس دلیل کاجواب کہ یہودیوں کی مخالفت میں ڈاڑھی مونڈنی چاہیے : کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو ڈاڑھی منڈانے کے جواز کے لیے یہ دلیل دیتے ہیں کہ حضورِ اقدس ﷺ کے زمانہ میں مشرکین ڈاڑھی منڈاتے تھے اس وجہ سے ان کی مخالفت کاحکم دیاگیا، آج کل چوں کہ یہودی ڈاڑھیاں رکھتے ہیں اس لیے ان کی مخالفت میں ڈاڑھی منڈانا واجب ہوا۔ ان لوگوں کی یہ بات بھی جہالت سے بھر پور ہے، کیوں کہ حضورِاَقدسﷺ کے زمانہ میں عرب کے مشرک اور یہودی ڈاڑھیاں رکھتے تھے اور فارس کے مشرکین ڈاڑھیاں منڈاتے تھے۔ دونوں باتیں آپ کے سامنے تھیں۔ آپ نے دونوں میں سے اسی چیز کو اختیار فرمایا جو دین ابراہیمی کے موافق تھی یعنی ڈاڑھی رکھی اور اپنی امت سے رکھوائی، اور اس کے برخلاف دوسرے فعل یعنی ڈاڑھی مونڈنے سے منع فرمایا اور اس کی مخالفت کاحکم فرمایا۔ اس وقت کے یہودیوں میں اور آج کے یہودیوں میں جو ڈاڑھی رکھنے کارواج ہے وہ ان میں دین ابراہیمی کا ایک عمل باقی ہے، اس عمل کی مخالفت کرنا صحیح نہیں۔ اور ڈاڑھی مونڈنا چوں کہ تمام انبیائے کرام ؑ کے طریقہ کے خلاف ہے اس لیے اس کی مخالفت واجب ہے۔ اگر ہر بات میں یہودیوں کی مخالفت کرنا واجب ہوتا توحضورِ اقدسﷺ ڈاڑھی رکھنے اور ختنہ کرنے دونوں کی مخالفت کا حکم فرماتے لیکن آپ نے ایسا نہیں فرمایا۔ تشبہُّ اور مخالفت کے کچھ اصول ہیں ان کو عُلَمائے ربانیین ہی جانتے ہیں۔ ڈاڑھی مونڈنے والے بے عمل ہوں یاکالجوں اور یونیورسٹیوں کے گریجویٹ ہوں، وہ مشابہت اور مخالفت کامعیار سمجھتے ہی نہیں، نفس کی خواہش پوری کرنے کے لیے یہودیوں کی مخالفت کابہانہ بناکر ڈاڑھیاں تو مونڈڈالیں