حیلے بہانے - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس کے باقی اعمال بھی قبول کرلیے جائیں گے، اور جس کی نما زواپس کردی گئی اس کے باقی اعمال بھی واپس کردیے جائیں گے۔ جب سارے اعمال کی قبولیت کادار ومدار اسی نماز کی قبولیت پر ہے تو نما ز نہ پڑھ کر یا خراب طریقہ پر پڑھ کر یا اس کی پابندی نہ کر کے اس خیال میں رہنا کہ اگر نما زنہ پڑھی تو کیا ہے؟ ہم اور بہت اچھے کام کرتے ہیں ان کی وجہ سے نجات پاجائیں گے اور کامیاب ہوجائیں گے۔ یہ غلط خیال ہے۔ رسول اللہﷺ نے نماز بتائی اور دیگر اعمال ِصالحہ سے بھی باخبر فرمایا اور خدمتِ خلق کاثواب بھی بتایا، اور ساتھ ہی یہ بھی فرمایا کہ نماز ٹھیک نہ نکلی تو ناکام ونامراد ہوگا، اور نماز واپس کردی گئی تو سارے عمل واپس کردیے جائیں گے۔ ہر ارشاد کو سامنے رکھو اور عمل کرو، اِدھر اُدھر کی باتیں کرنے کے بجائے اپنے نفس کو نماز کی ادائیگی پر آمادہ کرنا لازم ہے۔ بہت سے لوگ الیکشن لڑاتے ہیں، عہدے حاصل کرلیتے ہیں، وزیر اور صدر تک بن جاتے ہیں دوسرے گناہوں میں تو ملوث ہوتے ہی ہیںخاص طور سے نماز کو ضائع کرتے ہیں۔ قوم کادرد لیے پھرتے ہیں، مگر اپنی جان کا درد نہیں کہ قیامت میں ہمارا کیا بنے گا؟ قرآن مجید میں ارشاد ہے: {فَخَلَفَ مِن بَعْدِہِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوۃَ وَاتَّبَعُوا الشَّہَوَاتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّاo اِلَّا مَنْ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَاُولٰٓئِکَ یَدْخُلُونَ الْجَنَّۃَ وَلَا یُظْلَمُوْنَ شَیْْئًاo جَنّٰتِ عَدْنِِنِ الَّتِيْ وَعَدَ الرَّحْمٰنُ عِبَادَہُ بِالْغَیْْبِط اِنَّہُ کَانَ وَعْدُہُ مَأْتِیّاً}۱؎ پھر ان کے بعد ایسے ناخلف پیدا ہوئے جنہوں نے نماز کو برباد کیا اور خواہشوں کی پیروی کی، سویہ لوگ عنقریب خرابی دیکھیں گے ،ہاں! مگر جس نے توبہ کرلی اور ایمان لے آیا اور نیک کام کرنے لگا، سو یہ لوگ جنت میں جاویں گے اور ان کاذرانقصان نہ کیا جاوے گا۔ ہمیشہ رہنے کے باغوں میں جائیں گے جن کا رحمن نے اپنے بندوں سے غائبانہ وعدہ فرمایا ہے۔ اس کے وعدہ کی ہوئی چیز کو یہ لوگ ضرور پہنچیں گے۔ پس نماز کا اہتمام اور پابندی لازم ہے، توبہ کریں اور صالحین میں شمار ہوں تاکہ آخرت کی خرابی اور بربادی سے بچیں اور جنت میں داخل ہوں۔۳۳۔ بعض کاہلوں کاعذر کہ آنکھ نہیں کھلتی : بہت سے لوگ بعض نمازیں اور خاص کر فجر کی نماز نیند کی وجہ سے ضائع کردیتے ہیں، اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ فجر کی نماز کی پابندی کیوں نہیں کرتے ؟تو کہہ دیتے ہیں کہ آنکھیں نہیں کھلتی ،یاکسی نے جگا یا نہیں۔ بات یہ ہے کہ جسے نماز کااہتمام ہو ضروربروقت اس کی آنکھ کھلتی ہے۔وہ آنکھ کھلنے کی تدبیر یں کرتا ہے، رات کو جلدی سوتا ہے، ٹائم پیس لگاتا ہے ، دوسرے نمازیوں سے اٹھانے کی تاکید کرتا ہے۔ دل میں ارادہ مضبوط نہ ہو ، اٹھنے کااہتمام بھی نہ ہو، دیر سے بھی سوئے، اٹھانے پر بھی نہ اٹھے، اور آنکھ نہ کھلنے کو بہانہ بنادے ، یہ بہانہ کیسے کام دے سکتا ہے؟ خود غور کرلیں! اٹھنے کی ساری تدبیریں کرو پھر آنکھ نہ کھلے تو دوسری بات ہے۔ وہی لوگ جو فجر کی نماز کے لیے بیدار نہیں ہوتے ، جب کہیں ان کوجانا ہوتا ہے یاکوئی بھی دنیاوی کام درپیش ہوجاتا ہے تو بغیر کسی کے جگائے خود بھی اٹھ کر بیٹھ جاتے ہیں۔