حیلے بہانے - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وگمراہی کابوجھ تو ان پر ہے ہی، دوسروں کوگمراہی کی دعوت دے کر مزید اپنے بوجھ اور عذاب میں اضافہ کررہے ہیں۔ جن کو گمراہی کی دعوت دی وہ ان کی بات مانے یانہ مانے ، بہر حال گمراہی کی دعوت دینے کابوجھ تو اپنے ذمہ اٹھاہی لیا۔ کسی کے گناہوں کابوجھ وہاں اٹھانے کو تیار نہ ہوں گے مگران پر دوسروں کابوجھ لاداضرور جائے گا ،اور جس نے ان کی گمراہی والی دعوت قبول کی اس کو بھی عذاب بھگتنا ہوگا۔۳۱۔ قوم کی ترقی کے لیے گناہ کرنے کی حماقت : ایک لیڈر صاحب کا واقعہ سنا ہے جو اہلِ علم اور دین دار بھی سمجھے جاتے تھے کہ انہوں نے ایک موقع پر خود دانستہ طور پر اپنی تصویر کھینچوائی اور کہا کہ اپنی قوم کی ترقی کے لیے میں نے یہ گناہ کیا، اپنی قوم کی ترقی کے لیے مجھے گناہ گار ہونا منظور ہے۔ واقعہ تو ہم نے ایک ہی صاحب کاسنا ہے جس سے اندازہ ہوا کہ اس مزاج کے اور لوگ بھی ہوں گے اس لیے یہاں اس کاذکر کردینا مناسب جانا۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ گناہوں کی ترقی کانام ترقی رکھنا نہایت ہی حماقت کی بات ہے۔مسلمانوں کی ترقی کس چیز میں ہے؟ اور اگر ترقی بھی ہو تو وہ ترقی محمود ومحبوب نہیں جودوزخ میں لے جانے والی ہو۔ گناہوں میں کون سی ترقی ہے؟ جو لوگ اس کو ترقی کہتے ہیں وہ اس ترقی کو جانتے ہی نہیں جس ترقی کی مؤمن بندوں کوضرورت ہے، پھر کس نے اس کاپابند بنایا ہے کہ قوم کی ترقی کے لیے خود دوزخ میں چلے جائو؟ بات وہی ہے کہ دوزخ کااور عذاب ِدوزخ کااندازہ نہیں ہے۔ گناہ کرنا اور پھر اس میں حکمت تراشنا اور قوم کی خیر خواہی کابہانہ کرنا اسلامی تقاضوں سے اور قرآن وحدیث کی تصریحات سے صریح غفلت ہے اور فریب ِنفس ہے۔ یہ ترقی بھی عجیب مصیبت بن گئی ہے۔ لیڈر انِ قوم، مسلم قوم کی دنیاوی ترقی دیکھنا چاہتے ہیں خواہ گناہوں کے ذریعہ ہو، خواہ حرام مال کے ذریعہ ہو ۔ مسلمانوں کی دنیاوی ترقی کے لیے فکر مند ہیں، ان کی آخرت کی ترقی کے لیے نہیں سوچتے۔ اگر حرام میں پڑ کر گناہوں کے ذریعہ کچھ دنیاوی ترقی کر بھی لی اور موت کے بعد عذاب میں گرفتار ہوئے تو اس ترقی سے نقصان کے علاوہ کیا فائدہ ہوگا؟ اب تو حال یہ ہوگیا ہے کہ جہالت کی وجہ سے لوگ ایمانیات سے دور ہورہے ہیں، عقیدے متزلزل ہیں، اسلامی عقائد واَحکام میں ان کو شک ہے جو غیر قوموں سے متأثر ہوکر ظاہر ہو رہا ہے، لیکن چوں کہ وہ یہ نہیں کہتے کہ ہم مسلمان نہیں ہیں، اور نام مسلمانوں جیسے ہیں اسی لیے بحیثیت قوم کے انہیں مسلمان سمجھا جارہا ہے۔ جولوگ حرام ذریعوں سے مال جمع کررہے ہیں اور بلڈنگیں بنارہے ہیں، بہت سے لیڈر انہیں دیکھ کر خوش ہوتے ہیں کہ دیکھو! ہماری قوم نے ترقی کی۔ ان لوگوں کے نزدیک اسلام رہے یانہ رہے، مسلمان نام کی قوم ترقی کرجائے تو خوش ہیں۔ مسلم قوم کابقا اس میں ہے کہ ان کے عقائد صحیح ہوں، اعمال درست ہوں۔ اور ان کی ترقی اسی میں ہے کہ زیادہ سے زیادہ