حیلے بہانے - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نہیں ہیں؟ ہیں اور ضرور ہیں! تو کیا نماز پڑھنا بھی چھوڑ دیں گے؟ نماز تو خیر بعد کی چیز ہے اس سے پہلے ایمان ہے۔ کتنے لوگ ایمان کے مدعی ہیں، اپنے کو مؤمن ومسلم کہتے ہیں لیکن بڑے بڑے گناہوں میں بھی مبتلا ہیں، حرام بھی کھاتے ہیں، غبن اور خیانت بھی کرتے ہیں تو کیا خدانخواستہ ان لوگوں کی گناہ گاری کی وجہ سے اسلام سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔ اول تو سب ڈاڑھی والے بد عمل نہیں ہیں اور جو بد عمل ہیں آپ ان کے مقابلہ میں ڈاڑھی رکھ کر، نیک اور پَارسَابن کر اُمت کے سامنے آئیں، اور جو شخص یوں کہے کہ ڈاڑھی والے ایسے ویسے ہوتے ہیںاسے ڈنکے کی چوٹ سینہ تان کر جواب دیں کہ میں بھی ڈاڑھی والا ہوں، بتا میں نے کس کا حق دبایا ہے؟ اور کس کی خیانت کی ہے؟ جولوگ ڈاڑھی رکھ کر دھوکہ دیتے ہیں وہ ہمارے ڈاڑھی نہ رکھنے سے گناہ نہ چھوڑیں گے، ہمارا ڈاڑھی مونڈنا اس مسئلہ کاحل نہیں ہے کہ ڈاڑھی والے گناہ گار ہیں لہٰذا ہم ڈاڑھی مونڈنے کے کبیرہ گناہ میں مبتلا رہیں۔ صحیح طریقہ یہ ہے کہ ہر مسلمان خود بھی ڈاڑھی رکھے اور نیک بنے، اور جن ڈاڑھی والوں میں کوئی غفلت یاکوتاہی دیکھے یاچھوٹے بڑے گناہوں میں مبتلا پائے تو اچھے طریقہ پر نرمی کے ساتھ ان کوسمجھائے۔۷۲۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ پہلے دوسرے کام کرلیں پھر ڈاڑھی بھی رکھ لیں گے :بعض لوگ کہتے ہیں کہ کرنے کے بہت سے کام ہیں پہلے ان کو تو کرلیں ڈاڑھی کابھی نمبر آجائے گا۔ یہ تو ڈاڑھی منڈانے اور مونڈنے کی کوئی دلیل نہ ہوئی، کیوں کہ جتنے بھی دینی کام ہیں ڈاڑھی کے ساتھ ساتھ ہوسکتے ہیں۔ حضورِ اَقدسﷺ نے جو ڈاڑھی رکھنے کاحکم فرمایا ہے اس میں تو کوئی ترتیب نہیں ہے کہ پہلے اتنے کام کرلینا پھر ڈاڑھی رکھنا۔ شریعت کے حکم کو ٹالنا اور بے تکی باتیں کر کے شریعت کاباغی ہونا، اور یہ سمجھنا کہ ہم بے قصور ہیں، بہت بڑی بدنصیبی ہے۔ ڈاڑھی ہویا کوئی بھی دین کاکام ہو ان سب کاموں کوحکم شریعت کے مطابق انجام دینا لازم ہے، یہ پہلے اور پیچھے کی ترتیب کہاں سے آئی؟شریعت کے ہر حکم پر عمل کرتے چلیں ایک حکم دوسرے حکم پرعمل کرنے سے نہیں روکتا، سب پر عمل کریں اور کٹ حجتی چھوڑیں۔۷۳۔ اس کاجواب کہ دل صاف ہواگر چہ ڈاڑھی منڈی ہو : بعض لوگ کہتے ہیں کہ دل صاف اور روح پاک ہونی چاہیے، باطن کی اصلاح کافی ہے۔ اگر ڈاڑھی مونڈی اور باطن اچھا رہا تو (نعوذباللہ!) کچھ حرج نہیں۔ یہ لوگ دل کی اصلاح او ر روح کی پاکیزگی او ر باطن کی صفائی کامطلب ہی نہیں سمجھتے، صرف الفاظ یاد کررکھے ہیں۔ ان کومعلوم نہیں کہ گناہوں میں مبتلا رہتے ہوئے قلب کی اصلاح اور باطن کی پاکیزگی، اور باطن کی صفائی کا دعویٰ بالکل جھوٹا دعوٰی ہے۔ جس کادل صاف اور باطن پاک ہو وہ تو صغیرہ گناہ سے بچنے کابھی بہت زیادہ اہتمام کرتا ہے،اور جوکبیرہ گناہ کامرتکب ہویا کسی بھی صغیرہ گناہ پر اصرار کرتا ہو اور توبہ کرنے کے بجائے کٹ حجتی پر اتر آئے اس کاباطن کیسے صاف