حیلے بہانے - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فرمائیں گے، وہ بھی اس طرح سے کہ وہ سکڑ جائے گی جیسا کہ حدیث شریف میں یہ مضمون وارد ہوا ہے۔۱؎ ہزار(۱۰۰۰)، دوہزار(۲۰۰۰) جاہل جویہ کہتے ہیں کہ ہم گناہ نہ کریں تو دوزخ کس سے بھرے گی؟ ان کے دوزخ میں جانے سے دوزخ کی گہرائی چوڑائی کے پُر کرنے میں کیا سہارا مل سکتا ہے۔ بندہ کاکام ہے کہ حکم پرچلے گناہوں کو چھوڑے اور دوزخ سے بچنے کی کوشش کرے، وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ بار بار دعامیں کہے، وہ اس فکر میں کیوں پڑے کہ دوزخ کس سے بھرے گی۔ سچی بات یہ ہے کہ ایسی باتیں کرنے والوں کو یاتو جنت ، دوزخ پر یقین نہیں ( اور یہ کفر ہے) اور یا دوزخ کے درد ناک عذاب کاحال معلوم نہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ دوزخ تونانی جی کا گھر ہے وہاں جاتے ہی مٹھائی ملے گی اس لیے اس کی تیاری کررہے ہیں، اور اس کے بھرنے والوں میں شمار ہونے کوفخر سمجھ رہے ہیں۔ انہیں معلوم ہونا چاہیے دوزخ کی آگ اتنی گرم ہے کہ دنیا والی آگ میں اُنہترّ(۶۹) درجہ اسی قدر گرمی اور ملادی جائے تب دوزخ کی آگ کی برابر اس میں گرمی آئے گی(جیسا کہ ہم پہلے کہہ چکے ہیں)۔ دنیا والی آگ جودوزخ کی آگ کے مقابلہ میں معمولی حرارت رکھتی ہے اس کو پانچ منٹ بھی ہاتھ میں لینے کو تیار نہیں اور بے عمل ہو کر دوزخ کی آگ میں جلنے کو تیار ہیں۔{فَمَا اَصْبَرَھُمْ عَلَی النَّارِ}۲؎۶۔ بعض جاہلوں کایہ اعتراض ہے کہ ہمیں پید اہی کیوں کیا ؟: کچھ لوگوں سے اس طرح کے فقرے بھی سنے گئے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں کیوں پیدا کیا؟ہم نے کیا تار بھیجا تھا کہ ہمیں پیدا کردے؟ ہماری درخواست کے بغیر ہمیں پیدا بھی کردیا اور پھر دوزخ بھی بنادی، پیدا کرنے ہی کی کیا ضرورت تھی؟ یہ جاہل خدائے پاک کی ذات پر اعتراض کرتے ہیں، اپنے کو بے قصور اور العیاذ باللہ! خدائے پاک کو قصور وار ٹھہراتے ہیں۔ خدائے پاک پر اعتراض کرنا کفر ہے، جس کی سزا ہمیشہ ہمیش کے لیے دوزخ ہے۔ جب دوزخی دوزخ میں جانے لگیں گے تو یہ حیلہ کام نہ دے گا کہ ہم نے جواعتراض اٹھایا تھا کہ ہمیں پیدا کیوں کیا؟ اس کاجواب دیاجائے۔ اللہ تعالیٰ قادرِ مطلق ہے،{ فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ}۱؎ اس کی شان ہے ۔اس سے کسی کو پُرسِش(پوچھ گچھ) کرنے کاکوئی حق نہیں، یہ ا نسانوں کی بدبختی ہے کہ خدائے پاک نے جووجود بخشا ہے اس نعمت کی قدر کرنے اور اس نعمت کو موت کے بعد کی نعمتوں سے مالامال ہونے کے کاموں میں خرچ کرنے کے بجائے اُلٹی ناشکری کرتے ہیں اور پیداکرنے والے پر اعتراض کررہے ہیں کہ ہمیں کیوں پیداکیا؟ ان اعتراضوں سے دوزخ سے چھٹکارا نہیں ہوسکتا۔ پیدائش سے پہلے اپنی پیدائش کی کیا خواہش ہوتی آپ تومعدوم تھے جس کا وجود ہی نہیں وہ کیا درخواست کرسکتا ہے ؟ اب جب کہ پیدا کرنے والے نے اپنے اختیار سے پیدا فرمادیا اور اس نے موت کے بعد جنت ودوزخ بھی رکھ دی، اور ہر ایک میں جانے کے اعمال سے بھی باخبر فرما دیا تو