حیلے بہانے - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جب تک دل میں لگی نہ ہوگی ایسے ہی بہانے سوجھا کرتے ہیں۔ دل کی لگی اور ہی ہوتی ہے، نماز سے عشق کر کے دیکھو ان شاء اللہ تعالیٰ ہمیشہ آنکھ کھلے گی۔۳۴۔مرض میں نماز چھوڑنے والوں کوتنبیہ : بہت سے لوگ مرض میں نماز نہیں پڑھتے حالاں کہ مرض میں بھی نماز فرض ہے۔ اور اس میں قدرت واستطاعت کالحاظ رکھا گیا ہے، کھڑے ہونے کی طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر پڑھو، وہ بھی نہ ہوسکے تو لیٹ کر پڑھو، غرض یہ ہے کہ جب تک ہوش وحواس قائم ہوں نماز پڑھنا فرض ہے۔مرض کابہانہ کرنے سے نماز کی فرضیت ختم نہ ہوجائے گی : بعض لوگ کہہ دیتے ہیں کہ نماز کیسے پڑھیں وضو ہی نہیں ٹھہرتا یا کپڑے ہی پاک نہیں رہتے؟ان لوگوں کا یہ عذر غلط ہے۔ کیسا ہی مرض ہو نماز بہرحال فرض ہے۔ جوشخص جس حال میں مبتلا ہو وہ عُلَما سے پوچھے کہ میں اب کیا کروں اور کیسے نماز پڑھوں؟خود ہی اپنے حق میں مفتی بن جانا اور آپ ہی فیصلہ کرلینا کہ اب مجھ پر نماز پڑھنا فرض نہیں ہے، یہ بڑی جہالت کی بات ہے۔ اگر کسی کو برابر پیشاب آتا رہتا ہو، جریان کامرض ہو، یاکسی عورت کاخون ہر وقت جاری رہتا ہو، یاسیلانِ رحم (لیکوریا) کی شکایت ہو اس پر بھی نماز فرض ہے، اس کاطریقۂ کار فقہ کی کتابوں میں لکھا ہے عُلَما سے معلوم کر کے عمل کرنا لازم ہے۔ اگر کسی بیمار کا بستر ناپاک ہو اور اس کے بدلنے میں بیمار کو ناقابلِ برداشت تکلیف ہوتی ہو تو وہ وضو یاتیمم کر کے (مسئلہ کے اعتبار سے جس کاموقع ہو) اسی بستر پر نماز پڑھ لیاکرے، فقہا نے اس کی تصریح کی ہے۔۳۵۔ سفر میں نماز چھوڑ نے والوں کو تنبیہ :اکثر آدمی سفر میں نماز نہیں پڑھتے ، اچھے اچھے نمازی سفر میں نماز چھوڑ دیتے ہیں، پانی نہ ہونے اور جگہ پاک نہ ہونے کابہانہ کردیتے ہیں۔ اول تو اسٹیشنوں پر پانی ہوتا ہے ، ریل کے ڈبوں میں بھی پانی ہوتا ہے جوپاک ہوتا ہے وضو کر کے نماز پڑھی جاسکتی ہے ،اور پڑھنے والے پڑھتے ہیں، نہ صرف تنہا بلکہ جماعت سے پڑھتے ہیں۔ اور ہندوغیر مسلم تک نماز کے لیے جگہ دے دیتے ہیں، خود ہی اپنے دل میں کچائی ہو تو اس کاعلاج پختہ عزم وارادہ کے سوا کچھ نہیں ہے۔ اول تو سفر کے لیے ایسا وقت ڈھونڈ یں جس میں نماز کاوقت نہ آئے، اور اگر کوئی ایسی صورت نہ بنے تب بھی نماز کا اہتمام کریں، پانی ساتھ لے کر بیٹھیں مصلّٰی ساتھ لیں، اصولِ شریعت کے مطابق تیمم درست ہو تو تیمم کرلیں۔ جن کے دل میں نماز کااہتمام ہے وہ مسائل معلوم کرتے رہتے ہیں اور نماز پڑھنے کی تدبیریں سفر میں بھی سوچ ہی لیتے ہیں۔ ظہر کاوقت سردی میں تین گھنٹہ ہوتا ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ اور گرمی میں ایک گھنٹہ اور زیادہ بڑھ جاتا ہے۔اور عشا کاوقت تو صبح صادق ہونے تک ہے، اتنے بڑے وقت میں کہیں نہ کہیں گاڑی رکتی ہی ہے، اگر بھیڑ ہو تب بھی نیچے اتر کر