حیلے بہانے - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کہ مکروہ ہی تو ہے لائو کرلیں، یا سنت ہی تو ہے اسے چھوڑ دیں بلکہ نفس کو سمجھائیں کہ سنتیں اور مستحبات عمل کرنے کے لیے ہیں، اور مکروہ اور گناہ چھوڑنے کی چیز ہے۔ آخرت کے عذاب وثواب کا مراقبہ کریں اور نفس کو وہاں کی نعمتیں یاد دلائیں اور گناہوں پر جو عذاب ہوگا اس کا استحضار کریں، ایسا کرنے سے نفس قابو میں رہ سکتا ہے۔ جو شخص گناہوں کاارتکاب کرے گا اپنا ہی برُاکرے گا۔ دانش مندوں کا یہ کام نہیں کہ حرام کے ہتھوڑے سے توڈریں اور دوسرے گناہوں کو حلال سمجھ کر اختیار کرتے رہیں، اور آخرت کی مصیبت کے لیے تیار رہیں۔۵۹۔ غیبت او ر بہتان کو آگے بڑھانا : بعض لوگ بے تکلف دوسروں کے بارے میں مردہ ہو یازندہ ایسی باتیں کہہ جاتے ہیں جو محض اڑائی ہوئی ہوتی ہیں اور ان کی تصدیق اور توثیق کاکوئی راستہ نہیں ہوتا، اس طرح سے ان کی غیبت بھی ہوتی ہے اور بہتان طرازی بھی، جس کاانجام آخرت میں بہت سخت ہے ۔ جب ان لوگوں کو توجہ دلائی جاتی ہے کہ یہ طرزِ عمل صحیح نہیں ہے اور گناہ ِکبیرہ ہے توکہہ دیتے ہیں کہ’’ اَلابَلابر گردنِ راوی‘‘۔ جس کامطلب یہ ہوتا ہے کہ ہم تو دوسروں کی کہی ہوئی بات نقل کررہے ہیں، حالاں کہ اگر کوئی شخص کسی پر بہتان باندھے تو دوسروں کویہ جائز نہیں ہوجاتا کہ اس بہتان کو آگے بڑھائیں اور عوام وخواص میں اس کو پھیلائیں۔ اسی طرح اگر کوئی کسی کی غیبت کرے توکسی کو اس کا سننا ہی جائز نہیں ہے چہ جائیکہ اس کاآگے بڑھانا جائز ہو۔ خلاصہ یہ ہے کہ اَلابَلا بر گردن راوی کہہ دینے سے اپنا چھٹکار انہیں ہوجاتا، اس کوخوب اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے۔ دوسرے کے احوال بیان کرنے سے خاموشی ہی میں خیر ہے۔ کتاب قریب الختم ہے ، جی چاہتا ہے کہ ختم سے پہلے مردوں کے ایک عام گناہ یعنی ڈاڑھی مونڈنے کے حیلے اور بہانے، اور عورتوں کے ایک عام گناہ یعنی بے پردگی کے حیلے اور بہانے بھی لکھ دیے جائیں۔ کتاب لکھنے کے دوران ان دونوں گناہوں کو جائز کرنے کے بارے میں جولوگوں کی جاہلانہ دلیلیں ذہن میں آئیںان کومع تردید ی جوابات کے درج کیاجاتا ہے۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُپردہ کے متعلق حیلے بہانے : پردہ حکم شرعی ہے اور واجب ہے ،لیکن خال خال ہی ایسے خاندان پائے جاتے ہیں جن میں شرعی پردہ کااہتمام کیاجاتا ہو۔ جو عورتیں پردہ کرتی ہی نہیں، بازاروں ، مَیلوں اور پارکوں میں بے پردہ بنی ٹھنی پھرتی ہیں اور نصرانی عورتوں کی نقل اتار نے کو فخر سمجھتی ہیں اس وقت ان کا ذکر کرنا مقصود نہیں، انہوں نے توطے کرلیاہے کہ ہم کو اس بارے میں اسلام کے مطابق عمل کرنا ہی نہیں ہے، اللہ تعالیٰ ان کو دین پر عمل کرنے کے جذبات نصیب فرمائے (آمین)۔