حیلے بہانے - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہلکایہ ہے کہ جیسے انسان اپنی ماں سے زنا کرے۔۳؎ حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے لعنت بھیجی سود کھانے والے پر اور سودکھلانے والے پراور اس کے لکھنے والے پر اور اس کے گواہوں پر، اور فرمایا کہ (گناہ میں) یہ سب برابر ہیں۔۴؎ مولویوں کایہی توقصور ہے کہ قرآن وحدیث بیان کرتے ہیں اور گناہوں سے بچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ عجیب بات یہ ہے کہ گناہ گار اپنے کو گناہ گارنہیں سمجھتے، اور جولوگ یہ بتاتے ہیں کہ تم گناہ کررہے ہو تو الٹے ان کو صلواتیں سناتے ہیں، اور برابھلاکہہ کر اپنا غصہ ٹھنڈاکرلیتے ہیں۔ کیامولویوں کو برا کہنے سے حرام، حرام نہ رہے گا؟کیا آخرت میں یہ حیلہ کام دے گا کہ مولویوں نے بتایا توتھا ہم نے ان کی بات نہ مانی ، اور ان کو برُا بھلا کہہ کرحرام کو شیر مادر کی طرح ہضم کرگئے۔ خوب غور کریں کہ میدانِ آخرت میں کیاہوگا؟ چوری وسینہ زوری کاانجام خود سمجھ لیں!گناہ بھی کریں اور مولویوں کی غیبتیں بھی کریں، اور قرآن وحدیث کے اَحکام سن کر کانوں پرہاتھ دھریں، کیا یہی مسلمانی ہے؟کافر کی ترقی اور مسلم کی ترقی میں فرق : یہ جوکہتے ہیں کہ دوسری قومیں ترقی کرگئیں اور مولویوں نے سود اور جوئے سے روک کر ترقی سے روک دیا، یہ تو جب صحیح ہوتا جب مولویوں کی بات مانی ہوتی۔مولویوں کی بات مانتے تو اللہ جل جلالہ کی طرف سے طاعت وفرماںبرداری کی وجہ سے عالمِ غیب سے رحمتوں اور نعمتوں کا نزول ہوتا۔ مولویوں کی بات مانی بھی نہیں پھر بھی وہی موردِ الزام ہیں۔ اگر اللہ تعالیٰ کی طاعت وفرماںبرداری پرچلیں تو سارا جہان قدموں میں آجائے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے: {وَلَوْ اَنَّ اَھْلَ الْقُرٰٓی اٰمَنُوْا وَاتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَیْھِمْ بَرَکٰتٍ مِّنَ السَّمَآئِ وَالْاَرْضِ وَلٰکِنْ کَذَّ بُوْا فَاَخَذْنٰھُمْ م بِمَا کَانُوْا یَکْسِبُوْنَ} ۱؎ اور اگر ان بستیوں کے رہنے والے ایمان لے آتے اور پر ہیز کرتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین کی برکتیں کھول دیتے، لیکن انہوں نے تکذیب کی تو ہم نے ان کے اعمال کی وجہ سے ان کو پکڑ لیا۔۲؎ اسلام کے دعوے داروں کایہ حال ہے کہ طاعت وعبادات کے ذریعہ اللہ کی رحمتیںاور برکتیں لینے کو تیار نہیں ، گناہوں کے ذریعہ ترقی کرنا چاہتے ہیں، اور یہ نہیں جانتے کہ گناہ کے ذریعہ جومال ملے گا وہ حرام بھی ہوگا، اور بے برکت بھی۔ نیز دنیا کی بربادی کابھی ذریعہ ہوگا اور آخرت کے عذاب کا بھی سبب ہوگا۔ کافروں کی دیکھا دیکھی گناہوں کے ذریعہ مالیاتی ترقی کرنا بہت بڑی بھول ہے۔ کافر کے لیے تو دنیا ہی ہے، موت کے بعد تو اس کے لیے عذاب ہی عذاب ہے۔ ان کے لیے دنیا جنت ہے ان کی مالیاتی ترقی اور لذتوں والی زندگی دیکھ کر حرص کرنا، رال ٹپکانا ، اپنے ایمان واسلام کی ناقدری ہے۔ حضورِاَقدسﷺ کا ارشاد ہے کہ کسی فاجر کوکسی نعمت میں دیکھ کرہر گز رشک نہ کر، کیوں کہ تجھے اس چیز کاپتہ نہیں جس سے موت کے بعد اسے ملاقات کرنا ہے، بلاشبہ اللہ کے نزدیک اس کے لیے ایک قاتل ہے جسے موت نہیں آئے گی، اور