حیلے بہانے - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۵۵۔ داعی ومبلغِ اسلام سے الجھنا کہ تم حکمت عملی نہیں جانتے : فرائض وواجبات اور تمام نیک کاموں کاحکم کرنا اور برائیوں سے روکنا ہر مسلمان کی ایک اہم ذمہ داری ہے، جس کو شریعت میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کہا جاتا ہے۔ بہت سے لوگ فرائض وواجبات چھوڑے ہوئے ہوتے ہیں اور گناہوں میں مبتلا ہوتے ہیں، جب کوئی عالم اور مبلغ وداعی ان سے کہتا ہے کہ اس فریضہ کو انجام دو اور اس گناہ کوچھوڑو، تو اس عالم اور مبلغ ہی سے اُلجھ پڑتے ہیں۔ بعض لوگ کہہ دیتے ہیں کہ مولوی صاحب کو تبلیغ کرنا بھی نہیں آتا، سارا حرام وحلال ایک ہی دفعہ بیان کردیا، داعی کاکام یہ ہے کہ ترتیب سے لے کر چلے اور دِھیرے دِھیرے راستہ پر لگائے۔ اور یہ کہنے کے بعد اپنے کو عمل سے فارغ سمجھ لیتے ہیں اور بدستور ترکِ فرائض وواجبات اور ارتکاب ِمحرمات میں مشغول رہتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ مبلغ نے اپنا کام کردیا اور ہم نے اپنا کام کردیا، یعنی مبلغ کی غلطی پکڑدی کہ توآہستہ آہستہ ترتیب سے تبلیغ نہیں کرتا۔ جیسے بے عمل بلکہ بد عمل تھے ویسے ہی رہے اور مبلغ پر اعتراض جڑ دیا، اور نفس کو سمجھا لیا کہ ہم نے بڑا کمال کیا۔ یہ سوال وجواب او رچرب زبانی آخرت میں کام دینے والی نہیں ہے۔ کوئی مبلغ آپ سے کچھ بھی نہیں کہتا تب بھی آپ کے ذمہ تھا کہ پورے دین پر عمل کرتے۔ اگر کسی مبلغ نے تفصیل سے حرام وحلال کی تفصیل بتادی، یاکسی خاص گناہ پر ٹوک دیا تو اس کاشکر گزار ہونا چاہیے کہ اس نے خیر کی طرف متوجہ کیا۔ اسلام قبول کرلیا تو سارے دین پر چلنے کااقرار کر لیا، دین پر عمل نہ کرنا اور داعی ومبلغ پر اعتراض جڑ دینا کہ تونے حکمت عملی سے کام نہیں لیا، یہ طریق کار بے عملی کے عذاب سے بچانے والا نہیں ہے اگرچہ مبلغ ، داعی کاکام یہ ہے کہ موقع دیکھ کر تبلیغ کرے، جہاں مناسب جانے پورے فرائض وواجبات بتائے اور گناہوں کی تفصیلات سے آگاہ کرے، اور جہاں مناسب جانے اجمالی بات کرے۔ اگر حکمت کے تقاضے پر خصوصی کسی عمل پر روک ٹوک کرے تو یہ بھی ٹھیک ہے اور یہ سب اس کی صواب دید پر ہے۔ تم مبلغ کواُلٹا سبق کیوں پڑھاتے ہو کہ وہ ایسا کرے، تمہارا کام تو عمل کرنا ہے، عمل کرتے چلے جائو، اس کی حکمت عملی کے تقاضے اس پر چھوڑ دو۔۵۶۔مبلغ سے کہنا کہ فلاں بھی تو گناہ میں مبتلا ہے : بعض لوگوں کا یہ بھی طریقہ ہے کہ جب ان کو کسی عمل پر توجہ دلائی جاتی ہے کہ شرعاً یہ درست نہیں ہے تو کلمۂ خیر کہنے والے کو یوں جواب دے دیتے ہیں کہ آپ فلاں سے کیوں نہیں کہتے؟ وہ بھی تو گناہوں میں مبتلا ہے۔ یہ بھی عجیب جاہلانہ جواب ہے، آپ تو یہ دیکھیے کہ مجھے جس بات پر ٹوکا ہے شرعاً وہ گناہ ہے یانہیں، اگر گناہ ہے تو ان کاشکر گزار ہونا چاہیے اور اس گناہ کوچھوڑ دینا چاہیے جس میں مبتلا ہیں، اس بحث میں پڑنے کی ضرورت ہی نہیںکہ فلاں کو تبلیغ کیوں نہ کی؟ تبلیغ کرنے والا موقع موقع سے جس کے لیے جس وقت مناسب جانے گا اظہارِ حق کرے گا، اور کلمات ِحق