حیلے بہانے - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دواکھانے سے کوئی فائدہ نہیں ہے۔ اس احمق کو سب یہی سمجھائیں گے کہ حکیم صاحب کو تیرے دواکھانے سے فائدہ نہیں تو تجھے تو ہے، دوانہ کھائے گا تو مرض بڑھے گا اور تو ہلاک ہوگا۔ بھلا! یہ بھی کوئی سمجھ داری کاجواب ہے کہ چوں کہ اللہ تعالیٰ کو میری عبادت سے کچھ فائدہ نہیں اس لیے میں فرائض اور واجبات کوچھوڑ کر اور گنا ہ گاری کی زندگی گزار کر اپنے آپ کو دوزخ میں دھکیل رہاہوں۔ اللہ سمجھ دے اور آخرت کی فکر دے ۔ آمین!۱۵۔ جاہل فقیروں کا یہ کہنا کہ وہ مقامِ فنا تک پہنچ گئے ہیں عمل کی ضرورت نہیں : بعض جاہل فقیر فرائض اور واجبات کااہتمام نہیں کرتے اور طرح طرح کے گناہوں میں ملوث رہتے ہیں، کبھی یوں کہتے ہیں کہ ہم مقامِ فنا تک پہنچ گئے ہمارا وجود ہی نہیں رہا جس کاوجود ہی نہیں وہ کسی عمل کاپابند نہیں، کبھی کہتے ہیں کہ سمندر کو پیشاب کا قطرہ ناپاک نہیں کرسکتا۔ یہ حیلے بہانے ان کوشیطان نے سمجھائے ہیں تاکہ ان کودوزخ میں دھکیل دے، سب کومعلوم ہے کہ مخلوق میں حضور نبی کریمﷺ سے بڑا اور برتر کوئی نہیں ہے، اللہ تعالیٰ کاقرب سب سے زیادہ آپ کوحاصل ہے پھر بھی آپ عبادت کاخاص اہتمام فرماتے تھے ۔ نبیوں کے بعد حضراتِ صحابہ کرام ؓ کامرتبہ ہے، حضورِ اکرم ﷺ ان کو ہمیشہ آخرت کافکر مند بنائے رکھتے تھے، اور ان کوگناہ کرنے کی وعیدیں بتاتے تھے اور نیکیوں کے ثواب سے آگاہ فرماتے رہتے تھے۔ ان میں سے تو کسی کو بھی اتنا قرب حاصل نہ ہوا اور نہ کوئی ریاضت ومجاہدہ کر کے مقامِ فنا کو پہنچا جو عبادت وطاعت سے بے نیاز ہوجاتا اور گناہوں کی کھلی چھٹی ہوجاتی۔ یہ جاہل فقیر جو علم اور عمل دونوں سے خالی ہیں اور گناہوں میں لَت پَت ہیں اور بہت سے ان میں ایسے ہیں جو کفر یہ کلمات کہہ دیتے ہیں یہ کیسے اپنے آپ کو دوزخ، قبر اور حشر کے عذاب سے محفوظ سمجھے ہوئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کے شر سے بچائے۔۱۶۔بعض جاہلوں کا یہ کہنا کہ اصل مقصد اللہ کی یاد ہے ظاہری اعمال کی ضرورت نہیں : بعض جاہل فقیر یہ کہتے ہیں کہ اصل مقصود اللہ کی یاد ہے، نماز ،روزہ کے ظاہری اعمال ان لوگوں کے لیے تجویز کردیے گئے ہیں جو مرتبہ ذکر تک نہیں پہنچے اور جن کودرجۂ یقین حاصل نہیں ہوا۔ یہ حیلہ بھی شیطان نے سمجھایا ہے۔ اللہ کے رسول سرورِ انبیا ،سرورِ کائنات ﷺ سے بڑھ کر کوئی بھی صاحب ِیقین نہیں ہے۔ آپ کو جو یقین حاصل تھا ( کہ آسمانوں کی سیر فرمائی اور جنت ودوزخ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا) ایسا یقین کسی کو حاصل نہیں۔اس کے باوجود آپ عبادت بہت زیادہ کرتے تھے، سب سے زیادہ مرتبۂ ذکر حاصل ہونے اور سب سے زیادہ یقین ہونے کے باوجود آپ عبادت سے بے نیاز نہیں ہوئے۔ یہ