حیلے بہانے - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۶۳۔ پیروں کے سامنے بے پردہ آنا، یہ پیر خود بھی ڈوبے اور مریدوں کو بھی لے ڈوبے : بہت سی عورتیں پیروں سے پردہ نہیں کرتیں اور کہتی ہیں کہ یہ تو پیرمیاں ہیں ان سے کیا پردہ؟یہ بات ان کوجاہل پیروں نے سکھائی ہے تاکہ عورتوں کے جھرمٹ میں گھسے رہیں۔ ایساشخص پیرومرشد ہی نہیں جو شریعت کے خلاف چلتا ہواور نامحرم عورتوں میں گھستا ہو، ان سے ٹانگیں دبواتا ہو، یا ان کوہاتھ لگاتا ہو، ایسے جھوٹے پیروں نے اپنا بھی ناس کھویا اور اپنے مرید اور مریدنیوں کو بھی ڈبودیا ہے۔آں حضرتﷺ کاارشاد ہے کہ میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا : رسول اللہﷺ سے بڑھ کر کوئی بھی مرشد نہیں ہے، جب آپ نے عورتوں کو بیعت فرمایا تو ارشاد فرمایا: إِنِّيْ لَاأُصَافِحُ النِّسَائَ۔۱؎ میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا۔ جولوگ واقعی اصلی اور حقیقی پیر ہیں وہ تو نامحرم عورتوں کو نہ اپنے سامنے بلاتے ہیں، نہ بیعت کے وقت ان سے مصافحہ کرتے ہیں۔مولانا سہارن پوری ؒ کا ایک واقعہ :ہمارے دادا پیر حضرت مولانا خلیل احمد صاحب سہارن پوری ؒ جب عورتوں کومرید کرتے تھے تو درمیان میں موٹا پردہ ڈالنے کے باوجود پردہ کی طرف پیٹھ پھیر کر بیٹھتے تھے۔ ایک مرتبہ ایک عورت نے کہا کہ حضرت !جب درمیان میں پردہ ڈال لیا تو منہ دوسری طرف کرنے کی کیاضرورت ہے؟یہ سن کر فرمایا کہ تمہیں کیسے پتہ چلا کہ میرا منہ کس طرف ہے، تمہارے اس سوال سے معلوم ہوگیا کہ تم جھانکاتانکی کرتی ہو اس وجہ سے میں پردہ کی طرف پیٹھ پھیر کر بیٹھتا ہوں۔۶۴۔ نامحرموں کو تانک جھانک کرنے پر تنبیہ : بہت سی عورتیں خود تو پردہ کرلیتی ہیں لیکن نامحرم مردوں کوجھانکتی رہتی ہیں اور سمجھتی ہیں کہ اس میں کچھ حرج نہیں ہے۔ایک نابینا صحابی کاواقعہ : حدیث شریف میں ایک واقعہ وارد ہوا ہے اسے غور سے پڑھیں۔ حضرت اُمُّ المؤ منین اُمُّ سلمہ ؓ روایت فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور میمونہؓ ( یہ بھی ازواجِ مطہرات میں سے ہیں) رسول اللہﷺ کے پاس تھیں کہ اچانک (ایک صحابی) ابن ام مکتومؓ آگئے (جو نابینا تھے)۔ وہ داخل ہونے لگے تو رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ تم دونوں ان سے پردہ کرو۔میں نے عرض کیا :کیا وہ نابینا نہیں ہیں؟ ہم کو نہیں دیکھ رہے ہیں۔ اس پر آں حضر تﷺ نے ارشاد فرما یا : تو کیا تم بھی نابینا ہو؟ کیا ان کو نہیں دیکھ رہی ہو۔۲؎