حیلے بہانے - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے پڑھیں۔قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کاحساب ہوگا : إِنَّ أَوَّلَ مَا یُحَاسَبُ بِہِ الْعَبْدُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مِنْ عَمَلِہٖ صَلٰوتُہٗ، فإِنْ صَلُحَتْ فَقَدْ أَفْلَحَ وَأَنْجَحَ، وَإِنْ فَسَدَتْ فَقَدْ خَابَ وَخَسِرَ۔رواہ أبو داود عن أبي ھریرۃ ؓ ۔۲؎ بلاشبہ قیامت کے دن بندہ کے اعمال کاجوحساب ہوگا ان میں سب سے اول نمبر پر نماز ہوگی، پس اگر نماز ٹھیک نکلی تو کامیاب اور بامراد ہو گا، اور اگر خراب نکلی تو ناکام ہوگا اور خسارہ میں پڑے گا۔ ایمان کے بعد سب سے پہلے نماز کادرجہ ہے۔ اعمال میں وہ سب سے پہلے فرض ہوئی، اور قیامت میں بھی سب سے پہلے اسی کاحساب ہوگا، اور اس دن کامیابی اور ناکامی کافیصلہ نماز کے ٹھیک اور بے ٹھیک ہونے پر ہوگا۔ یہ جو فرمایا کہ’’ نماز ٹھیک نکلی تو کامیاب وبامراد، ورنہ ناکام ہوگا‘‘ اس کامفہوم بہت وسیع ہے۔ حساب کے وقت نماز کاٹھیک نکلنا یہ ہے کہ بالغ ہونے کے بعد سے موت آنے تک پابندی سے سب نمازیں ادا کی ہوں، بے وقت کر کے نہ پڑھی ہوں، فرائض وواجبات اور سنتوں کا دھیان رکھا ہو، نماز میں جو کچھ پڑھا جاتا ہے وہ صحیح یاد ہو۔ جو حضرات نماز پڑھتے ہیں ان کو بھی فکر مند ہونے کی ضرورت ہے کہ ہم کیسی نماز پڑھتے ہیں۔ اور ان لوگوں پر سخت تعجب ہے جو یا تو نماز پڑھتے ہی نہیں، اور اگر کبھی کبھار پڑھ بھی لیتے ہیں تو لاعلمی کی وجہ سے بہت سی غلطیاں کرلیتے ہیں۔ اور گمان ان کو یہ ہے کہ چوں کہ ہم خدمتِ خلق میں مشغول ہیں اس لیے نمازیوں سے ہمارا مرتبہ زیادہ نہیں تو کم بھی نہیں۔ حدیث شریف میں صاف بتادیا کہ اگر نماز ٹھیک نہ نکلی تو ناکامی اور نامرادی کاسامنا ہوگا، بلکہ ’’موطأ‘‘ کی ایک روایت میں یوں ہے۔اگر نماز واپس کردی گئی تو باقی اعمال بھی رد ہوں گے : إِنَّ أَوَّلَ مَا یُنْظَرُ فِیْہِ مِنْ عَمَلِ الْعَبْدِ الصَّلٰوۃُ، فَإِنْ قُبِلَتْ مِنْہُ نُظِرَ فِیْمَا بَقِيَ مِنْ عَمَلِہٖ، وَإِنْ لَّمْ تُقْبَلْ مِنْہُ لَمْ یُنْظَرْ فِيْ شَيْئٍ مِنْ عَمَلِہٖ۔۱؎ یعنی سب سے پہلے بندہ کے اعمال میں سے جس کے بارے میں نظر کی جائے گی وہ نماز ہوگی، پس اگر نماز قبول کرلی گئی تو اس کے باقی اعمال کی بھی دیکھ بھال کی جائے گی۔ اور اگر اس کی نماز قبول نہ کی گئی تو اس کے دوسرے کسی عمل میں غور نہ ہوگا۔ حدیث مندرجہ ذیل پر بھی غور فرمائیں جو حافظ منذری نے ’’الترغیب والترہیب‘‘ ۲؎ پر نقل کی ہے: عن أبي ھریرۃؓ قال: قال رسول اللّٰہﷺ :الصَّلٰوۃُ ثَلاَثَۃُ أَثْلاَثٍ: اَلطَّھُوْرُ ثُلُثٌ، وَالرُّکُوْعُ ثُلُثٌ، وَالسُّجُوْدُ ثُلُثٌ، فَمَنْ أَدَّاھَا بِحَقِّھَا قُبِلَتْ مِنْہُ وَقُبِلَ مِنْہُ سَائِرُ عَمَلِہٖ، وَمَنْ رُدَّتْ عَلَیْہِ صَلٰوتُہٗ رُدَّ عَلَیْہِ سَائِرُ عَمَلِہٖ۔۳؎ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضورِ اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ نماز (ثواب کے اعتبار سے) تین حصوں پر مشتمل ہے:۱۔ایک تہائی طہارت ۲۔ ایک تہائی رکوع اور۳۔ ایک تہائی سجدہ۔ سو جس نے نماز کو اس طرح ادا کیا جیسا کہ اس کاحق ہے تو قبول کی جائے گی اور