حیلے بہانے - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے تحت میں داخل نہ ہوتا ہو تو وہ بلاشک وشبہ گمراہی ہے اگرچہ کوئی اچھا سمجھنے والا اس کو اچھا سمجھے۔ اس ساری تفصیل سے معلوم ہوگیا کہ کوئی چیز حضراتِ صحابہؓ اور مجتہدین کاملین ؒ کے علاوہ کسی کے اچھا سمجھنے سے اچھی نہ ہوجائے گی۔ ہم تو دیکھتے ہیں کہ بدعتوں کاذوق رکھنے والے عام طور سے وہی ہیں جوقرآن وحدیث کے بھر پور علم سے محروم ہیں، چاہے پیری ومریدی کرتے ہوں اور چوغے پہن کر اپنے کوعالم ہی ظاہر کرتے ہوں، اگر واقعی عالم بھی ہوں تو ائمہ مجتہدین کے بعد ان کی تقلید نہیں کی جاسکتی۔ عام طور سے دیکھا جاتا ہے کہ جن لوگوں کو بدعت وسنت کی تمیز ہی نہیں وہی بدعتوں کے پیچھے پڑ ے رہتے ہیں اور ان کو جائز کرنے کے حیلے تراشتے ہیں، ان میں جو دوچار نام کے عالم ہیں وہ دوچارسطر بھی کتب ِحدیث میںصحیح نہیں پڑھ سکتے۔ بدعت بہت برُی بلا ہے، جو بدعتوں میں مبتلا ہیں ان کو توبہ کی توفیق بھی نہیں ہوتی، کیوں کہ وہ بدعت کو نیکی سمجھ کر کرتے ہیں۔ حضرت اَنسؓ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے ہر بدعت والے کی توبہ روک رکھی ہے جب تک وہ اپنی بدعت کوچھوڑ نہ دے ۔ ۱؎ بعض روایات میں ہے کہ ابلیس نے کہا کہ میں نے لوگوں کو گناہ کراکر ہلاک کر دیا اور انہوں نے مجھے استغفار کر کے ہلاک کردیا۔ جب میں نے یہ ماجرا دیکھا تو میں نے ان کو ان کی خواہشات کے ذریعہ ہلاک کر دیا، یعنی ایسے عقائد واعمال میں لگادیا جو انہوں نے اپنی خواہش کے مطابق تجویز کر کے دین میں داخل کرلیے، جس کانتیجہ یہ ہے کہ وہ سمجھ رہے ہیں کہ ہم ہدایت پر ہیں، لہٰذا استغفار نہیں کرتے( اور اس طرح گناہ گار مرتے ہیں) ۔ ۲؎۲۵۔ بدعتیوںکا ایک سوال کہ ممانعت دکھائو : بہت سے لوگ نہایت ہی دلیری کے ساتھ بدعتوں میں لگے رہتے ہیں اور جب ان کو توجہ دلائی جاتی ہے تو کہتے ہیں کہ اس عمل کی ممانعت دکھائو۔ یہ سوال بھی عجیب ہے۔ عمل کرنے والے پر لازم ہے کہ پہلے تحقیق کر کے عمل شروع کرے کہ شریعت میں اس کاثبوت ہے یانہیں، اگر بے ثبوت کام شروع کردیااور دوسرے نے اس کی ممانعت نہ دکھائی تو کیا اس سے وہ کام بدعت کے حدود سے نکل جائے گا؟ یہ توسوال وجواب ہوا،سوال وجواب اور اعتراض والزام سے حقیقت تو ختم نہیں ہوجاتی۔ جو عمل بدعت ہے وہ بدعت ہی رہے گا۔ پھر یہ ممانعت دکھانے کاسوال عُلَمَا سے نہیں بلکہ ان لوگوں سے کرتے ہیں جوقرآن وحدیث نہیں جانتے ۔ ہرشخص کو اپنے عمل کاثواب اللہ تعالیٰ سے لینا ہے۔ اور معلوم ہے کہ بدعتوں پر مواخذہ ہے اور گرفت ہے، پھر دلیلِ ثبوت کے بغیر کیسے عمل شروع کردیا؟ اہل ِبدعت جن اعمال کو کرتے ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ ہم بڑے نیک ہوگئے۔ حضورِاَقدسﷺ اور آپ کے صحابہؓ نے جو عمل نہیں کیا حالاں کہ وہ کرسکتے تھے اور کرنے کاموقع تھا، اس کو اہلِ بدعت بڑی دلچسپی سے کرتے ہیں۔