حیلے بہانے - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حکمت کا جو بھی تقاضا ہو اس پر عمل کریں۔ بچوں کو سمجھائیں کہ دنیا فانی ہے اور آخرت باقی ہے اور اللہ تعالیٰ خالق ومالک ہے، اس کی معرفت ضروری ہے، اس کی اطاعت اور فرماںبرداری سے دنیا وآخرت سنورتی ہے، وہ رحیم وکریم ہے اور شدید العقاب بھی ہے، اس سے اُمید بھی رکھیں اور ڈرتے بھی رہیں۔ جب ان کوشروع سے اس طریقہ پر چلائیں گے تو وہ ان شاء اللہ تعالیٰ اَحکامِ شریعت پر دل وجان سے چلیں گے اور گناہوں سے نہ صرف یہ کہ خود بچیں گے دوسروں کو بھی بچائیں گے۔اولاد کو دین دار بنانا عیب سمجھا جاتا ہے : آج کل لوگوں کا یہ طریقہ ہے کہ اولاد کو دین دار بنانے کو عیب سمجھتے ہیں، پیدائش کے دن ہی سے ان کے لیے کافروں کی وضع اور کافروں کالباس اور کافروں کے طور طریق پسند کرتے ہیں۔ قرآن وحدیث اور اسلامی اَحکام وآداب پڑھانے کے بجائے دوسری چیزیں پڑھواتے ہیں اور دین داروں سے دور رکھتے ہیں کہ مبادا! مُلَّا نہ بن جائے۔ جب دین اور اہلِ دین سے دور رکھتے ہیں تو سنِ شعور کوپہنچ کر وہ نہ خدا کو پہچانتے ہیں نہ رسولﷺ کو پہچانتے ہیں، نہ ماں باپ کی کوئی حیثیت سمجھتے ہیں۔ ان فیشن کے پرستاروں کے نزدیک ماں باپ کی حیثیت گھر کے بڑے بوڑھے ملازم سے بھی کم ہوتی ہے۔ اس میں بہت بڑا قصور ماں باپ کاہے جنہوں نے اولاد کو فسق وفجور کے راستہ پر ڈالا اور اسلام سے جاہل رکھا، اب اولاد بُرا برتائو کرتی ہے تو شکایت کیا ہے : خود کر دہ را علاجے نیستامور دنیا میں سختی اور دین میں نرمی : بہت سے لوگ دنیا کے کام اپنے اہل وعیال سے بڑی سختی سے لیتے ہیں، سالن میں ذرانمک کم رہ جائے تو لال پیلے ہوجاتے ہیں، کسی بچہ سے ذرا معمولی دنیا کاکوئی نقصان بھی ہوجائے تو سخت دار وگیر کرتے ہیں اور مار پٹائی سے بھی دریغ نہیں کرتے، لیکن دینی معاملات میں بالکل ایسے ہوجاتے ہیں جیسے ان کو سانپ سونگھ گیا گویا انہیں کچھ پتہ ہی نہیں کہ گھر میں کیا ہورہا ہے۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر بہت بڑا فریضہ ہے۔ عورتوں کو اور بچوں کو اور سب ماتحتوں کو فرائض وواجبات سکھائیں اور گناہوں سے بچائیں،نہ حرام کمائیں، نہ حرام کھائیں، نہ حرام کھلائیں۔بیاہ شادی وغمی کی بدعات :بیاہ شادی اور غمی کے مواقع میں جو بدعات وخرافات رواج پاگئی ہیں وہ عورتوں کی مستقل شریعت بن گئی ہیں، وہ ان کو چھوڑنے کو تیار نہیں ہوتیں، مرد بھی ان کی رو میں بہہ جاتے ہیں اور مولوی صاحب کویوں سمجھا دیتے ہیں کہ عورتیں نہیں مانتی ہیں، اسی طرح بچوں کے نہ ماننے کابہانہ کرلیتے ہیں، یہ بہانے سب لچر ہیں اور بے جاہیں۔ منوانے کی طرح منوائو گے تو ان شاء اللہ تعالیٰ عورتیں بھی مانیں گی اور بچے بھی مانیں گے، مگر ذرا اپنا مرد پنا تو استعمال کرو۔