حیلے بہانے - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آپﷺ سے زیادہ دل کاپاک وصاف ہوسکتا ہے؟۶۲۔ حج کے موقع پر بے پردگی کے مظاہرہ کی تردید : حج کے موقع پر بڑی بڑی پردہ والی بے پردہ ہوجاتی ہیں، پانی کے جہاز میں اور ہوائی جہاز میں اور جدہ، مکہ اور مدینہ میں نامحرموں کے جھرمٹ میں گھس جاتی ہیں، طواف کرتے ہوئے اور منیٰ وعرفات اور مزدلفہ میں بلاجھجک مردوں میں گھسی رہتی ہیں۔ اگر کوئی پردہ کو کہے تو کہہ دیتی ہیں کیاحج میں بھی پردہ ہے؟ حج میں پردہ کیوں نہیں، کس جاہل نے یہ بتایا کہ حج میں پردہ نہیں ہے۔ حضرت عائشہ ؓ توفرماتی ہیں کہ ہم نبی کریمﷺ کے ساتھ حج میں تھے، جب مرد ہمارے پاس سے گزر رہے تھے تو ہم اور ہماری ساتھ والی خواتین چہرہ کے سامنے کپڑا لٹکالیتی تھیں(یہ حدیث ’’ابودائود شریف‘‘ میں ہے)۔۳؎احرام کایہ مطلب نہیں کہ نامحرموں کے سامنے چہرہ کھولے : مسئلہ کی صورت اتنی سی ہے کہ عورت اِحرام میں ہو تو چہرہ کو کپڑ انہ لگائے، کپڑا نہ لگنا اور بات ہے اور نامحرموں کے سامنے چہرہ کھولنا دوسری چیز ہے۔ حضرت عائشہؓ نے حالت ِاحرام میں پردہ کرنے کاطریقہ بتادیا کہ چہرہ کے سامنے کپڑالٹکائیں، اسی پر سب عورتیں عمل کریں۔پھر یہ اِحرام تو چند دن ہی رہتا ہے ، اِحرام کے دنوں کے علاوہ پورے سفرِ حج اور سفرِ عمرہ میں دو تین ماہ بے پردہ ہو کر رہنا کس دلیل سے جائز ہے؟ اور پھر چہرہ سے بڑھ کر ننگے سر پھرنا یاباریک دوپٹے اوڑھ کر سر کے بالوں کو جھلکانا اور دوسرے اعضا(بازو وغیرہ) کو دکھانا، اس کی کیا دلیلِ جواز ہے؟ کیا یہ بھی کوئی احرام کامسئلہ ہے؟کیا حج میں مرد مرد نہیں رہتے، یاسب سگے باپ یاسگے بھائی بن جاتے ہیں؟ بعض عورتیں خاص طور سے مدینہ منورہ میں پردہ کرنے کو بُرا سمجھتی ہیں، جب کوئی عورت پردہ کرتی ہے تو دوسری عورتیں کہتی ہیں: اری لے !یہ رسول اللہﷺ سے بھی پردہ کررہی ہے۔ ان عورتوں کا یہ سوال عجیب ہے۔ حدیث مبارک میں تو یوں آیا ہے کہ ایک عورت نے پردہ کے پیچھے سے رسول اللہﷺ کو ایک پرچہ دینا چاہا، آپ نے اپنا دست مبارک سکیڑ لیا اور فرمایا کہ مجھے معلوم نہیں کہ یہ مرد کاہاتھ ہے یاعورت کا؟ اس نے عرض کیا کہ یہ عورت کاہاتھ ہے، آپ نے فرمایا کہ اگر تو عورت ہوتی تو اپنے ناخونوں(کی سفیدی )کو بدل دیتی یعنی مہندی لگالیتی۔۱؎ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ صحابی خواتین رسول اللہﷺ کے سامنے بے پردہ ہو کر نہیں آتی تھیں۔عورتوں کامدینہ منورہ میں بے پردہ گھومنے کاغلط حیلہ :پھر یہ بات بھی قابل ِذکر ہے کہ یہ جوہزاروں مرد مسجد ِنبوی اور مدینہ منورہ کے گلی کوچوں اور راستوں اور بازاروں میں چل پھر رہے ہیں، یہ تو رسول اللہﷺ نہیں ہیں، ان سے پردہ کیوں نہیں؟کیا یہ سب سگے بھائی ہیں؟ کیا ان کے مرد ہونے میں شک ہے؟ کچھ ہوش کی بات کریں۔