حیلے بہانے - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کرامؓ نے بھی یہ سوال اٹھایا تھا کہ تقدیر میں جب سب کچھ ہے تو عمل کی کیا ضرورت ہے؟ اور یہ بھی سوال کیا کہ ہم تقدیر پر بھروسہ کرکے کیوں نہ بیٹھ جائیں؟ حضورِ اقدس ﷺ نے جواب میں فرمایا: اِعْمَلُوْا فَکُلٌّ مُّیَسَّرٌ لِّمَا خُلِقَ لَہٗ۔۱؎ عمل کرتے رہو، پس ہر شخص کے لیے اسی کی راہیں آسان ہوتی رہیں گی جس کے لیے وہ پیداکیا گیا ہے۔ تقدیر اللہ تعالیٰ نے لکھی ہے اور اس نے اپنے رسول ﷺ کے ذریعہ اَحکام پر عمل کرنے کاحکم بھی فرمایا ہے، بندہ کاکام یہ ہے کہ تقدیر پر بھی ایمان رکھے اور عمل بھی کرے، تقدیر کو بہانہ بنا کر عمل نہ کرنا کٹ حجتی بھی ہے اور اللہ اور اس کے رسولﷺ پر اعتراض بھی ہے۔ وہ تو فرمارہے ہیں کہ تقدیر پر ایمان لائو اور عمل بھی کرو، اور عمل سے جان چرانے والے بہانے باز یہ کہہ رہے ہیں کہ تقدیر ہوتے ہوئے عمل کی ضرورت نہیں، استغفر اللہ! یہ تو اللہ ورسول ﷺ کا جھٹلا نا ہوا۔دوم : تقدیر میں جوکچھ لکھا گیا ہے اس کی وجہ سے کسی کااختیار نہیں چھینا گیا، ہر شخص کو اختیار حاصل ہے نیکی بھی کرسکتا ہے گناہ بھی کرسکتا ہے، تقدیر کی وجہ سے اختیار سلب نہیں ہوا۔ آخرت کاعذاب وثواب اسی اختیار سے متعلق ہے، بندوں کو احکم الحاکمین کے حکم اور اس کے عطا کردہ اختیار پر نظر رکھنا لازم ہے۔ حکم کی خلاف ورزی بھی کرے اور تقدیر کو بہانہ بنا کر اپنے کو بے قصور بھی سمجھے یہ جہالت اور حماقت ہے، اندیشہ ہے کہ ایسی باتوں کی وجہ سے توبہ کی توفیق بھی نہ ہو۔سوم : تقدیر کا بہانہ شریعت کی خلاف ورزی کے لیے تراشا جاتا ہے، فرائض وواجبات ترک کرنے کے لیے بہانہ بازوں کو شیطان تقدیر یاد دلاتا ہے، لیکن دنیا کمانے کے لیے سب دوڑ دھوپ میں لگے ہوئے ہیں حالاں کہ رزق بھی مقدر ہے، رزق کے سلسلہ میں تقدیر پر بھروسہ کر کے نہیں بیٹھتے ، نماز، روزہ اور دیگر فرائض ترک کرنے کے لیے تقدیر کو بہانہ بنالیتے ہیں یہ سراسر خود فریبی ہے ھَدَاھُمُ اللّٰہ۔۲۔ اس کاجواب کہ کون شریعت پرچل رہاہے جو ہم چلیں : بہت سے لوگوں سے جب کہاجاتا ہے کہ شریعت پر چلو، خداوندقدوس کے اَحکام کی خلاف ورزی نہ کرو تو جواب میں کہہ دیتے ہیں کہ اور کون شریعت پر چل رہا ہے جو ہم بھی چلیں؟ یہ بہانہ بھی عجیب جاہلانہ ہے اگر ساری دنیا بھی شریعت کے خلاف چلنے لگے تب بھی کسی کے لیے شریعت کی خلاف ورزی جائز نہیں ہوجاتی۔ ہر شخص ذاتی طور پر اپنے متعلقہ اَحکام کاخود مخاطب ہے کوئی دوسرا عمل کرے یا نہ کرے۔ اور ہر آدمی پر اپنی ذاتی ذمہ داری پوری کرنا لازم ہے۔ کیا میدانِ حشر میں یہ بہانہ کام دے سکتا ہے کہ دوسروں نے شریعت پر عمل