حیلے بہانے - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
زبانی اور بہانہ بازی کاحربہ بھی دین ہی میں استعمال کرتے ہیں۔ یہ بات بھی قابل ِذکر ہے کہ اسلام سراسر عمل کانام ہے جو اَحکام سب کے لیے عا م ہیں ان کاسیکھنا اور ان پر عمل کرنا سب کے لیے لازم ہے، اور کچھ اَحکام ایسے ہیں کہ جن کاتعلق خصوصی احوال واشخاص سے ہے مثلاً تاجر تجارت کے اَحکام سیکھے اور ان پرعمل کرے اور کاشت کار کھیتی باڑی کے اَحکام معلوم کرے اور ان کے مطابق عمل پیراہو۔ اسی طرح جج اپنی ذات سے متعلق شرعی اَحکام معلوم کرے پھر جج بنے ،جولوگ کہیں ملازم ہیں یاملازمت کی کوشش میں ہیں وہ لوگ اپنے محکمہ کے متعلق پتہ چلائیں کہ شرعاً یہ جائز ہے یانہیں ،اور جس کسی محکمہ میں ملازمت کی تلاش ہے اس میں ملازمت کرنے کا کیا حکم ہے، اس کوعُلَمَا سے معلوم کریں پھر اگر جائز ہو تو ملازمت اختیار کریں۔عُلَمَا پر اعتماد نہیں تو عالم بنیں :اگر کوئی شخص عُلَمَاکے جواب سے مطمئن نہیں ہوتا اور ان کے جوابات سن کر اس کے خیال میں عمل کاراستہ کھل کر سامنے نہیں آتا، تو لازم ہے کہ خود عالم بنے اور اپنی اولاد کو عالم بنائے تاکہ پوری بصیرت کے ساتھ متعلقہ اَحکام کو انجام دے۔ علم کسی خاندان کے لیے مخصوص نہیں ہے، کسی قبیلہ کی یا اس کی میراث نہیں ہے، نہ کسی خاص قوم وطن اور نسل کے ساتھ مخصوص ہے، اللہ کا دین ہے جو آگے بڑھ کر لے گا وہ دنیا وآخرت میں اللہ کامحبوب ہوگا۔ اگر موجودہ عُلَما سے مطمئن نہیں تو خود عالم بنو تاکہ دین ِخداوندی پر پوری طرح عمل پیرا ہوسکو، یہ توکوئی بات نہ ہوئی کہ نہ خود عالم بنے ، نہ اپنی اولاد کو عالم بنائے اور جہالت کو اپنے لیے اور اپنی اولاد کے لیے پسند کرے، اور جب دین پر عمل کرنے کی بات سامنے آئے تو عُلَماکے اختلاف کو بہانہ بنا کر بے عمل رہ جائے۔ خوب سمجھ لینا چاہیے کہ یہ جھوٹا عذر اور لچر حیلہ آخرت میں بدعملی کے عذاب سے بچانے والا نہیں، سیدھی بات ہے کہ جب عُلَما میں اختلاف ہے اور ایسا اختلاف ہے کہ اس کی وجہ سے آپ کو عمل کی راہ نہیں ملتی تو خود عالم بنیے اور اپنے علمِ صحیح کے مطابق دین پر چلیے۔۱۱۔ بھوکا مرا نہیں جاتا اور حلال ملتا نہیں : بہت سے لوگ حرام روزی سے پرہیز نہیں کرتے اور کہتے ہیں کہ صاحب! بھوکا مرا نہیں جاتا اور حلال ملتا نہیں، لہٰذا مجبوری ہے۔ یہ بالکل صریح جھوٹا بہانہ ہے کیوں کہ حلال دنیا میں موجود ہے اور ان شاء اللہ ہمیشہ موجود رہے گا۔ شریعت میں اسی چیز کا حکم دیا جاتا ہے جو موجود ہو، ایسا نہیں ہے کہ جو چیز ممکن نہ ہو اس کے کرنے کاحکم دیاجاتا ہو، البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ عموماً حلال زیادہ نہیں ملتا، تن ڈھکنے او ر بھوک روکنے اور سرچھپانے کے لیے ہمیشہ حلال مل سکتا ہے اور ملتا ہے ۔ جس کسی کو آخرت کی فکر ہے وہ کم کھائے گا اور معمولی لباس پہنے گا اور معمولی