حیلے بہانے - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہی لازم ہوتا ہے، خوب سمجھ لیاجائے۔۵۲۔ بیمہ زندگی اور سودی لین دین کرنے والوں کاکہنا کہ مولوی ترقی نہیں کرنے دیتے : بہت سے لوگ لائف انشورنس یعنی بیمہ زندگی کراتے ہیں جو قمار یعنی جوئے کی ایک قسم ہونے کی وجہ سے حرام ہے۔ اگر کسی شخص نے کچھ اقساط جمع کیے ہوں تو توبہ کرلے اور جس قدر رقم جمع کی ہے صرف اسی قدر وصول کرلے، اس سے زائد اس کویا اس کے وارثوں کولینا حرام ہے۔ اور بہت سے لوگ بینک سے سود لیتے ہیں یاسود دیتے ہیں، اور خاصی تعداد میں ایسے لوگ بھی ہیں جو عوام کو قرض دے کر سود وصول کرتے ہیں، جب ان لوگوں سے کہاجاتا ہے کہ بیمۂ زندگی جوئے کی ایک صورت ہونے کی وجہ سے حرام ہے، اور سود کالین دین بھی حرام ہے اور باعث ِلعنت ہے تو مولویوں کو کوسنے لگتے ہیں اور کہتے ہیں کہ مولویوں کایہی کام ہے کہ قوم کی ترقی کاجو بھی کوئی راستہ نکلتا ہے اس میں آڑے آجاتے ہیں اور فتویٰ ٹھوکنے لگتے ہیں۔ دوسری قومیں کہاں سے کہاں نکل گئیں! ان میں بڑے بڑے مال دار ہیں، سیٹھ ہیں، ان کے بینک جاری ہیں، مولویوں نے قوم کو تنگ دستی کے غار میں دھکیل دیا اور چُناں ہے چُنیںہے[اور ایسا ہے اور ویسا ہے]۔ یہ باتیں قوم کے جھوٹے خیر خواہوں کی زبان اورقلم سے نکلتی رہتی ہیں۔ مولویوں کو کوسنے سے حرام حلال نہیں ہوجائے گا، مولویوں کااحسان ہے کہ وہ بتادیتے ہیں کہ یہ کام حرام ہے اور گناہ ہے۔ وہ اپنے پاس سے کچھ کہیں تو طعن وتشنیع کرنے کی کوئی وجہ بھی ہے، لیکن جب وہ قرآن وحدیث سے بیان کرتے ہیں تو جولوگ مسلمان ہونے کے دعویٰ دار ہیں ان پر لازم ہے کہ مولویوں کی بات مانیں اور حرام سے بچیں۔ قرآن مجید میں فرمایا ہے: {یَمْحَقُ اللّٰہُ الرِّبٰوا وَیُرْبِی الصَّدَقَاتِط وَاللّٰہُ لاَیُحِبُّ کُلَّ کَفَّارٍ اَثِیْمٍ}۱؎ اللہ تعالیٰ سود کومٹاتے ہیں اور صدقات کو بڑھاتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ پسند نہیں فرماتے کسی کفر کرنے والے کو، کسی گناہ کے کام کرنے والے کو۔ ’’ بیان القرآن‘‘ میں اس آیتِ کریمہ کی تفسیر کرتے ہوئے لکھا ہے:سود کی لعنت :کہ کبھی تودنیا ہی میں سب برباد ہوجاتا ہے ورنہ آخرت میں تو یقینی بربادی ہے، کیوں کہ وہاں اس پر عذاب ہوگا، برخلاف اس کے صدقہ دینے میں گوفی الحال مال گھٹتا معلوم ہوتا ہے لیکن مآلِ کار اللہ تعالیٰ صدقات کو بڑھاتے ہیںکبھی تو دنیا میں بھی ورنہ آخرت میں تو یقینا بڑھتا ہے، کیوں کہ وہاں اس پر بہت ساثواب ملے گا۔۲؎ حضورِ اَقدسﷺ کاارشاد ہے کہ سود کاایک درہم جس کو انسان کھالے اور وہ جانتا ہو کہ یہ سود کاہے تو یہ چھتیس مرتبہ زنا کرنے سے بھی زیادہ سخت ہے۔ اور دوسری حدیث میں یوں ہے کہ سود کے گناہ کے ستّر حصے ہیں، ان میں سب سے