حیلے بہانے - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۴۰۔ غیبت کرنے والوں کامحاسبہ اور ان کی تردید : بہت سے لوگ دوسروں کی غیبت کرتے ہیں اور یہ جانتے ہوئے کہ غیبت بہت بڑا گناہ ہے اپنے نفس کو دھوکہ دینے کے لیے کہہ دیتے ہیں کہ صاحب !میں کوئی غلط نہیں کہہ رہاہوں ، میں اس کے منہ پر کہہ دوں گا۔ یہ سمجھ لیں کہ منہ پر کہہ دینے یاکہہ سکنے سے غیبت حلال نہیں ہوجاتی۔ حضرت ابوہریرہؓ روایت فرماتے ہیں کہ( ایک مرتبہ) رسول اللہﷺ نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو غیبت کیا ہے؟حضراتِ صحابہؓ نے عرض کیا: اللہ اور اس کارسول(ﷺ )ہی خوب جانتے ہیں۔ اس پر آپ نے فرمایا: (غیبت یہ ہے کہ) تواپنے بھائی کو اس طرح یاد کرے جو اسے برُالگے۔ اس پر ایک صحابی نے عرض کیا کہ اگر وہ بات میرے بھائی میں موجود ہو جو میں بیان کررہاہوں تو اس کے بارے میں کیا ارشاد ہے؟ اس پر آپ نے فرمایا کہ اگر تونے اپنے بھائی کے حق میں وہ کہا جو عیب اس میں ہے تو تونے اس کی غیبت کی،اور اگر تونے اس کے بارے میں وہ بات کہی جو اس میں نہیں تب تونے اس پر بہتان لگایا۔ ۳؎ اس حدیث سے صاف ظاہر ہے کہ کسی کی برائی آگے بیان کرے یاپیچھے ہر حال میں گناہ ہے، کیوں کہ گناہ گاری کامدار برُا لگنے پر ہے آگے کہو یا پیچھے کہو، جس کے بارے میں کہا ہے آپ اس کادل دکھنے کاذریعہ بنے یہ گناہ گاری کا سبب بن گیا۔ نیز حدیث سے یہ بھی معلوم ہواکہ جس کسی کے اندر کوئی برائی ہو اس برائی کابیان کرنا غیبت ہے، اور اگر کوئی ایسی برائی بیان کی جائے جو اس میں نہیں ہے تو یہ اس پر بہتان ہے۔ لوگ عام طور سے ان دونوں چیزوں (غیبت وبہتان) میں مبتلا ہیں اور غیبت کو شِیر مادر سمجھتے ہیں اس سے بچنے کا ذرااہتمام نہیں کرتے۔ جولوگ دین داری میں اپنا بڑامقام سمجھتے ہیں وہ بھی غیبت سے باز نہیں آتے۔غیبت سے آخرت کانقصان : جن لوگوں کی غیبت کر کے آخرت میں پہنچیں گے ان کواپنی نیکیاں دینی پڑیں گی اور ان کے گناہ اپنے سر لینے ہوں گے، خدا جانے اتنے بڑے نقصان کا سودا کرنے کے لیے کیوں تیار ہیں۔حضرت امام ابوحنیفہ ؒ کاایک واقعہ : سنا ہے کہ حضرت امام ابوحنیفہ ؒ کی کسی نے غیبت کی ۔حضرت امام صاحب ؒ کو جب معلوم ہوا تو اس کے پاس ہدیہ لے کر گئے۔ اس نے کہا کہ آپ نے یہ زحمت کیوں گوارا فرمائی؟امام صاحب نے فرمایا کہ آپ ہمارے محسن ہیں اس لیے ہدیہ پیش کررہاہوں۔ اس شخص نے عرض کیا :میں نے تو کبھی آپ کے ساتھ احسان نہیں کیا۔ فرمایا کہ سنا ہے آپ نے ہماری غیبت کی ہے، یہ آپ کاکتنا بڑ ااحسان ہے کہ میدانِ آخرت میں آپ ہمارے گناہ اپنے سر لیں اور اپنی نیکیاں ہمارے حساب کے پلڑہ میں ڈال دیں، آخرت کے محسن سے بڑھ کر کون محسن ہوگا؟ غیبت کرنے سے نفس کو جو تھوڑا سامزا آتا ہے اس مزے کے لیے آخرت کی بربادی کرنا کتنی بڑی بے وقوفی ہے؟اللہ