حیلے بہانے - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کومعلوم نہیں کہ دین ابراہیمی میں سے جوچیزیں عرب میں باقی تھیں آںحضرتﷺ نے انہیں کو اختیار فرمایا، جہالت اور جاہلیت کی جو چیزیں عربوں نے اپنے رواج میں جاری کرلی تھیں ان سے آپ نے روکا اور ان کومٹایا، اور فرمایا کہ جاہلیت کی ہر چیز میرے قدموں کے نیچے ہے۔ ۱؎ یہی نہیں کہ آپ نے خود ڈاڑھی رکھی بلکہ ڈاڑھی رکھنے کا اپنی امت کو حکم بھی فرمایا۔ ’’بخاری شریف‘‘ میں ہے کہ آںحضرت ﷺ نے فرمایا: أَنْھِکُوا الشَّوَارِبَ وَأَعْفُوا اللِّحٰی۔۲؎ یعنی مونچھوں کو اچھی طرح کاٹو اور ڈاڑھیوں کو اچھی طرح بڑھائو۔ ’’مسلم شریف ‘‘میں ہے کہ آپ نے فرمایا: جُزُّوا الشَّوَارِبَ وَأَرْخُوا اللِّحٰی۔۳؎ یعنی مونچھوں کو تراشو، اور ڈاڑھیوں کو لٹکائو۔ بالفرض حضورِاَقدسﷺ نے اہلِ مکہ کے رواج کے مطابق ڈاڑھی رکھ لی تھی تو رہتی دنیا تک اپنی امت کو ڈاڑھیاں خوب بڑھانے کابلکہ لٹکانے کاکیوں حکم دیا؟ اگر ایسا ہی تھا جیسا جاہل لوگ کہتے ہیں کہ آپ نے رواج کی وجہ سے ڈاڑھی رکھ لی تھی تو آپ نے اپنی امت کو یہ ہدایت کیوں نہ فرمائی کہ تم جہاں جس ملک اور جس ماحول میں ہو ویسا ہی کرلینا، ڈاڑھی مونڈنے کارواج ہو تو مونڈلینا اور اس کے رکھنے کارواج ہو تو رکھ لینا۔ العیاذ باللہ! نفس کی خواہشوں کااتباع کرنے والوں کو شیطان کیسی کیسی پٹی پڑھاتا ہے؟ رسول اللہﷺ نے عرب میں رواج پائے ہوئے ان طریقوں کو باطل قرار دیا جو جہالت اور جاہلیت کی وجہ سے رواج پکڑے ہوئے تھے۔ عربوں میں گودوانے کارواج تھا عورتیں بالوں میں بال ملایا کرتی تھیں، مرد ڈاڑھیوں میں گرہ لگاتے تھے، کام کاج کے وقت ننگے ہوجایا کرتے تھے،مرد ، عورت ننگے ہو کر طواف کرتے تھے، پیشاب، پاخانہ کے وقت پردہ کرنے کو عیب سمجھتے تھے، لڑکیوں کو زندہ دفن کردیتے تھے، جب کسی عورت کا شوہر مرجاتا تھا تو اس سے ایک سال تک ایک کوٹھڑی میں عدت گزرواتے تھے اور ایک سال گزر جانے پر اسے بازاروں میں گھماتے تھے ، اور وہ گزرتے ہوئے لوگوں پر اونٹ کی مینگنیاں پھینکتی جاتی تھی۔ اس طرح کی اور بہت سی خرافات میں عرب کے لوگ مبتلا تھے، حضورِ اقدسﷺ نے ان چیزوں کو مٹایا، اگر آپ رواج سے متأثر ہو کر کوئی عمل اختیار کرتے تو ان چیزوں کو اختیار فرمالیتے اور ان جاہلوں کے خیال کے مطابق کم از کم ڈاڑھی میں تو گرہ لگاہی لیتے، لیکن اس کے برخلاف آپ نے ایک صحابی سے یوں ارشاد فرمایا کہ تم لوگوں کو خبر دے دینا کہ جوشخص اپنی ڈاڑھی میں گرہ لگائے بلاشبہ محمداس سے بری ہیں، یعنی بے زار ہیں۔۱؎