حیلے بہانے - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نہیں کیا تو میں نے بھی نہیں کیا؟ اگر دوسرے لوگ عذاب میں جانے کے لیے تیارہوں تو ان کی حرص کر کے اپنی جان کوعذاب میں جھونکنا کون سی سمجھ داری کی بات ہے ؟ یہ کہنا کہ سب عذاب بھگتیں گے تو میں بھی ان کے ساتھ بھگت لوں گا، جہالت اور حماقت ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے: {وَلَنْ یَّنْفَعَکُمُ الْیَوْمَ اِذْ ظَّلَمْتُمْ اَنَّکُمْ فِي الْعَذَابِ مُشْتَرِکُوْنَ}۱؎ اور جب کہ تم کفر کرچکے ہو تو آج یہ بات تمہارے کام نہ آوے گی کہ تم سب عذاب میں شریک ہو۔دوزخ کی آگ کی گرمی :اصل بات یہ ہے کہ آخرت کے عذاب کایا توعلم نہیں ہے یایقین نہیں۔ وہاں کے عذاب کی کس کو سہار ہے؟ جس دوزخ کی آگ دنیا والی آگ سے انہترّ(۶۹)۲؎ درجہ زیادہ گرم ہے، اس میں داخل ہونے کے بعد جو عذاب ہوگا دوسروں کو دوزخ کی آگ میں جلتا دیکھ کر اس میں کوئی تخفیف نہ ہوگی، پھر دوسروں کی حرص کر کے دوزخ میں جانا اپنی جان پر ظلم نہیں تو کیا ہے؟جن دنیاوی کاموں میں نقصان اور ضرر اور ہلاکت وبربادی ہو ان میں کوئی بھی حرص نہیں کرتا، دنیا کے بارے میں بہت زیادہ مثل مشہور ہے کہ لوگ کنوئیں میں گریں گے تو کیا تم بھی گروگے؟ جس کاصاف مطلب یہ ہے کہ دکھ، تکلیف وہلاکت وبربادی میں حرص کرنا حماقت اور بے و قوفی ہے۔ جب دنیا کے حقیر نقصان میں کسی کی حرص گوارا نہیں تو آخرت کے سخت عذاب میں جانے کی حرص کون سی سمجھ داری ہوئی؟دنیا میں ہزاروں بدمعاش، غنڈے ، چور اور ڈاکو ہیں۔ کچہری میں جاکر دیکھو، بیڑیاں پڑی ہوئی اور مشکیںبندھی ہوئی ملیں گے ان کو دیکھ کر کسی کو بھی خواہش نہیں ہوتی ہے کہ میں ایسا ہی ہوجاتا۔ ٹی بی کے مریض پر کوئی رشک نہیں کرتا، دل کے مریض سے کوئی حسد نہیں کرتا، اندھوں کی جماعت میں کوئی شامل ہونے کو تیار نہیں، دنیا کی مصیبتوں اور تکلیفوں سے بچنے کی کتنی اہمیت ہے اور آخرت کے دردناک عذاب کی ذرا بھی پروا نہیں، دوسرے بے عمل لوگوں کے ساتھ عذاب میں مبتلا ہونے کو تیار ہیں اور گناہ چھوڑنے کو تیار نہیں فَاللّٰہُ یَھْدِ یْہِمْ سَبِیْلَ الرَّشَادِ۔۳۔اللہ نکتہ نواز ہے مگر عزیزٌ ذُو انتقام بھی ہے بہت سے لوگ اپنی بے عملی کے لیے بطور بہانہ یوں کہہ دیتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نکتہ نواز ہے، وہ بڑاغفورٌ رَّحیم ہے یوں ہی بخش دے گا۔اس میں کیاشک ہے کہ وہ بڑا غفورٌ رَّحیم ہے، اس سے بڑھ کر کوئی داتا نہیں اور اس کی مغفرت اور رحمت بہت بڑی ہے، لیکن وہ صرف غفورٌ رَّحیم ہی نہیں جبّار وقہّار بھی ہے، عزیز ٌ ذُو انتقام بھی ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے کہ