حیلے بہانے - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوسکتا ہے؟ جوشخص گناہوں میں ملوث ہو، کسی بھی گناہ سے اس کو رغبت ہو اس کادل گندہ اور باطن ناپاک ہے، خواہ شیطان کے سجھانے سے پاکیزگی کادعوی دار ہو۔ پھر یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ اگر باطن کی صفائی اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کے لیے کافی ہوتی تو نبی کریم علیۃ التحیہ والتسلیم شریعت کے اَحکام پوری تفصیل کے ساتھ کیوں بتاتے؟ اور اَعضا وجوارح سے متعلق جوکام ہیں ان کاحکم کیوں فرماتے ؟اگر صرف دل کی صفائی سے کام چلتا تو بس پورے تئیس(۲۳) سال تک آپ یہی ارشاد فرماتے رہتے کہ قلب صاف کرو اور روح پاک کرو، نہ اعمالِ صالحہ بتاتے، نہ گناہوں سے بچنے کاحکم فرماتے بلکہ فرائض وواجبات کی تفصیل سے بھی آگاہ نہ فرماتے اور گناہوں کی فہرست سے بھی باخبر نہ فرماتے، اور سارادین بس قلب کی صفائی تک ہی محدود رہتا۔ بہانہ بازو!کچھ تو سمجھ سے کام لو۔۷۴۔ اس کاجواب کہ ڈاڑھی رکھ لی تو شادی کیسے ہوگی؟ :بعض لوگوں کو یہ کہتے ہوئے بھی سنا ہے کہ ڈاڑھی رکھیں گے تو شادی کیسے ہوگی؟ ڈاڑھی نہ رکھنے کا یہ بھی عجیب بہانہ ہے ،ہم تو دیکھتے ہیں کہ لاکھوں افراد ڈاڑھی والے ہیں جن کی بیویاں موجود ہیں اور بڑے میل ومحبت سے رہتے ہیں۔ بیویوں کو شوہروں کی ڈاڑھیوں پر کوئی اعتراض نہیں بلکہ بہت سی بیویاں تو ترغیب دے کر شوہر وں سے ڈاڑھیاں رکھواتی ہیں، ہر سال لاکھوں نکاحوں کی مجلسیں منعقد ہوتی ہیں، نکاح خواں نکاح پڑھاتے ہیں، ہزاروں دولہے ڈاڑھی والے ہوتے ہیں۔ آپ اپنی جگہ پختہ ہوں ان شاء اللہ شادی بھی ہوگی اور بہت اچھی بیوی ملے گی جو دین ودنیا کے لیے مفید وبہتر ہوگی۔ بات دراصل یہ ہے کہ لوگ دین دار عورت پسند نہیں کرتے، اسکولوں کالج کی پڑھی ہوئی چاہتے ہیں اور ڈپلوماوالی تلاش کرتے ہیں، اس طرح کی عورتیں دین سے دور رہتی ہیں، نہ انہیں نماز سے رغبت ہوتی ہے اور نہ پردہ میں رہنا پسند کرتی ہیں، اور نہ شوہر کی ڈاڑھی کودیکھنا چاہتی ہیں۔ اگر خود بھی دین دار ہوں اور دین دار عورت تلاش کریں تو ڈاڑھی کی وجہ سے شادیوں میں کبھی رکاوٹ نہ ہو۔ بعض لوگ نماز، روزہ کے پابند ہوتے ہوئے بھی اسکول، کالج کی فیشن ایبل لڑکی تلاش کرتے ہیں، جب نکاح ہوجاتا ہے اور وہ اپنے پنجے نکالتی ہے تو میاں صاحب کو پتہ چلتا ہے کہ کس مصیبت میں گھر گئے ۔دین دار عورت تلاش کرو ان شاء اللہ فرماںبردار بھی ہوگی، خدمت بھی کرے گی، صابروشاکر بھی ہوگی۔ جب دین دار عورت پسند نہیں تو وہی ہوگا کہ بیوی اس پر بھی راضی نہ ہوگی کہ اپنے کو بیوی کہلائے، وہ کہے گی میں تو فرینڈ ہوں، اور فرینڈ والے طریقوں سے پیش آئے گی اور بجائے بیوی کے خود شوہر بنے گی، اور شوہر صاحب پارکوں میں اس کے پیچھے پیچھے بچے کو لیے گھوماکریں گے۔