حیلے بہانے - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خطا کار سمجھنے اور توبہ واستغفار کی طرف متوجہ ہونے کے بجائے خدائے پاک پر اعتراض کر بیٹھتے ہیں، اور اس اعتراض کو اپنی گناہ گاری اور سرکشی کے جواز کاحیلہ بنالیتے ہیں۔ ان کا اعتراض یہ ہوتا ہے کہ کیا ہمارا ہی علاقہ گناہ گار ہے جو ہم پر مصیبت آئی؟فلاں علاقہ اور فلاں ملک میں تو لوگ آرام وچین سے ہیں، کیا وہ سب متقی وپرہیز گا ر ہیں؟کیا مصیبت بھیجنے کے لیے ہم ہی رہ گئے تھے؟ یہ لوگ خدائے تعالیٰ پر اعتراض کرتے ہیں جو کفر کی بات ہے۔ اللہ جل شانہٗ بیک وقت سارے عالم کے انسانوں پر آفت ومصیبت نہیں بھیجتے۔ اللہ تعالیٰ کا ہر کام حکمت کے مطابق ہوتا ہے، ضروری نہیں ہے کہ سارے انسانوںپر بیک وقت مصیبت بھیج کر متنبہ کیاجائے، یاسب پر ایک ہی قسم کے مصائب ومشکلات بھیجی جائیں۔ آگے پیچھے تنبیہ سب کو کی جاتی ہے اور طریقے مختلف ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ پر اعتراض کرنے کے بجائے اپنے اعمال کو درست کرنا لازم ہے۔ جوشخص تنبیہ کے باوجود نہ سمجھے اس سے بڑھ کر احمق نہیں۔ لوگوں کا یہ مزاج بن گیا کہ بدعملی نہیں چھوڑتے، اور مصیبتیں آتی ہیں تو یہ نہیں مانتے کہ یہ ہمارے گناہوں کاسبب ہے، لہٰذا طاعات کی طرف نہیں پلٹتے۔ ایسے ہی لوگوں کے بارے میں قرآن مجید میں ارشاد ہے: {وَمَآ اَرْسَلْنَا فِيْ قَرْیَۃٍ مِّنْ نَّبِیٍّ اِلاَّ اَخَذْنَآ اَھْلَھَا بِالْبَاْسَآئِ وَالضَّرَّآئِ لَعَلَّھُمْ یَضَّرَّعُوْنَo ثُمَّ بَدَّلْنَا مَکَانَ السَّیِّئَۃِ الْحَسَنَۃَ حَتّٰی عَفَوْا وَّقَالُوْا قَدْمَسَّ اٰبَآئَ نَا الضَّرَّآئُ وَالسَّرَّائُ فَاَخَذْنٰھُمْ بَغْتَۃً وَّھُمْ لاَ یَشْعُرُوْنَo}۱؎ اور ہم نے کسی بستی میں کوئی نبی نہیں بھیجا کہ وہاں کے رہنے والوں کو ہم نے محتاجی اور بیماری میں نہ پکڑا ہو، تاکہ وہ گڑ گڑائیں۔ پھر ہم نے اس بدحالی کی جگہ خوشحالی بدل دی یہاں تک کہ ان کوخوب ترقی ہوئی، اور کہنے لگے کہ ہمارے آبا ء واَجداد کو بھی تنگی وراحت پیش آئی تھی، تو ہم نے ان کو دفعۃ پکڑ لیا اور ان کو خبر بھی نہ تھی۔ یہ انسان کامزاج بن گیا ہے کہ نہ دکھ تکلیف سے متا ثر ہوکر خدائے پاک کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور نہ نعمتوںسے مالامال ہو کر اپنے رب کاشکر گزار ہوتا ہے۔ جب توجہ دلائی جائے کہ دیکھو گناہوںکی وجہ سے یہ عذاب آیا تو کہتے ہیں کہ اجی! یہ تو سب انقلابات ہیں اور زمانہ کے اتفاقات ہیں، ہمارے باپ دادوں کو بھی اسی طرح پیش آتے رہے ہیں، نرمی گرمی تو دنیا میں چلتی ہی ہے، ان مصیبتوں کاگناہوں سے کیا تعلق؟ جولوگ ایسی باتیں کرتے ہیں ان کو توبہ کی توفیق نہیں ہوتی۔ پھر گناہ گار ہی مرتے ہیں، دنیا میں بھی تکلیفیں اٹھائیں اور آخرت کا عذاب بھگتنے کے لیے تیار ہوئے، یہ ہے{خَسِرَ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃَ}۲؎ اللہ محفوظ رکھے۔۵۴۔ اولاد کو اسلام سے جاہل رکھ کر کہنا کہ یہ تبلیغ اسلام کریں گے : انگریزی اور ہندی وغیرہ پڑھنے کاعام رواج ہوگیا ہے یہ زبانیں عموماً اسکولوں میں پڑھائی جاتی ہیں۔ اسکولوں کامزاج دینی اور اسلامی نہیں ہوتا، خاص کر ہندوستان میں توہند وانہ باتیں سکھانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اور مشن اسکولوں میں خواہ ایشیا میں ہوں، اور یورپ وغیرہ میں