حیلے بہانے - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
{اِنَّ رَبَّکَ لَذُوْ مَغْفِرَۃٍ وَّذُوْ عِقَابٍ اَلِیْمٍ}۱؎ بلاشبہ تیراربّ بڑی مغفرت والا ہے اور بڑے دردناک عذاب والا ہے۔ اس کی کیا دلیل ہے کہ تمہارے ساتھ مغفرت کا ہی معاملہ ہوگا؟ اگر گرفت کامعاملہ فرمالیا اور دوزخ میں داخل فرمادیا تو کیا ہوگا؟ سمجھ داری کاتقاضا یہ ہے کہ اس کی مغفرت اور رحمت پر بھی نظر رکھی جائے اور اس کی گرفت اور عذاب سے بھی ڈرتے رہیں۔ حضرات انبیائے کرام ؑ اور اولیائے امت کا یہ طریقہ رہا ہے۔ قرآن مجید میں متعدد انبیائے کرام ؑ کاذکر فرمانے کے بعد ارشاد فرمایا کہ {اِنَّھُمْ کَانُوْا یُسٰرِعُوْنَ فِي الْخَیْرَاٰتِ وَیَدْعُوْنَنَا رَغَباً وَّرَھَبًاط وَکَانُوْا لَنَا خٰشِعِیْنَ}۲؎ بے شک یہ سب نیک کاموں میں دوڑتے تھے، اور اُمید وبیم کے ساتھ عبادت کیا کرتے تھے، اور ہمارے سامنے عاجزی کرنے والے تھے۔ اور ارشاد فرمایا ہے: {تَتَجَافٰی جُنُوْبُھُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُوْنَ رَبَّھُمْ خَوْفاً وَّطَمَعًاز وَّمِمَّارَزَقْنٰھُمْ یُنْفِقُوْنَ}۱؎ ان کے پہلو خواب گاہوں سے علیٰحدہ ہوتے ہیں، اس طور پر کہ وہ لوگ اپنے ربّ کو امید سے اور خوف سے پکارتے ہیں، اور ہماری دی ہوئی چیزوں سے خرچ کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے اُمید رکھنا توجز وِایمان ہے اور بہت بڑی چیز ہے ،لیکن اُمید کے ساتھ خوف ہونا بھی ضروری ہے، دونوں کے ساتھ ساتھ ہونے سے ہی مومن بندہ کی زندگی ٹھیک رہتی ہے۔ اُمید ہو اور خوف نہ ہو یہ نڈر آدمیوں کا طریقہ ہے جس کی قرآن مجید میں مذمت کی گئی ہے، ارشادِ ربانی ہے کہ {اَفَاَمِنُوْا مَکْرَ اللّٰہِج فَلَا یَاْمَنُ مَکْرَ اللّٰہِ اِلاَّ الْقَوْمُ الْخٰسِرُوْنَ}۲؎ کیا اللہ تعالیٰ کی پکڑ سے بے فکر ہوگئے؟ خدائے تعالیٰ کی پکڑسے وہی لوگ بے فکر ہوتے ہیں جن کی شامت ہی آگئی ہو۔اُمید اور خوف دونوں کی ضرورت ہے :جو حضرات سچے مؤمن ہیں اور ایمان کے تقاضوں سے واقف ہیں وہ گناہ کر کے توکیا نڈر ہوتے، وہ تونیکیاں کر کے بھی ڈرتے رہتے ہیں کہ شاید قبول نہ ہوں، اپنی نیتوں کا جائزہ لیتے رہتے ہیں اور یہ دیکھتے ہیں کہ عمل صحیح ہوایا نہیں؟ اور اگر صحیح ہو بھی گیا تو قبول ہوگایا نہیں؟جن صحابہ کو جنت کی بشارت دے دی گئی ان کاطرز ِ عمل :حضورِ اقدسﷺ نے جن صحابہؓ کو دنیا ہی میں جنتی ہونے کی بشارت دے دی تھی وہ ہمیشہ ڈرتے رہے، انہوں نے کبھی گناہ کرنے کی جرأت نہ کی اور زیادہ سے زیادہ نیکیاں کرنے میں مشغول رہے، پھر جن لوگوں سے بِلا عذاب کی بخشش کاکوئی وعدہ نہیں وہ کیسے گناہوں پرجرأت کرتے ہیں؟ پھر جولوگ یوں کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نکتہ نواز ہے اس کے ساتھ اپنی زندگی کو بھی تودیکھیں اور غور کریں کہ ہمارے اعمال میں وہ کون