حیلے بہانے - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
۲۰۔ مصری عُلَما تصویر کوجائز کہتے ہیں اس حیلہ کی تردید : بعض لوگ یوں کہتے ہیں کہ مصر کے عُلَمَا تو تصویر کوجائز کہتے ہیں، ہندوستان پاکستان کے مولویوں کو کیا ہوا کہ یہ تصویر کے حرام ہونے کافتویٰ دیتے ہیں؟ اور کیا مصر کے عُلَمَا نے حدیث نہیں پڑھی؟ہند وپاک او رمصری عُلَما میں فرق : ان لوگوں کو مصر ی عُلَمَاکاحال معلوم نہیں ہے۔ علمائے مصر میں تقویٰ کی شان بہت کم ہے، وہاں تو محدِّث ومفسِّر ومفتی ڈاڑھی منڈے ہوتے ہیں، اور یورپ کے فیشن اور فسق کے سیلاب میں اپنے آپ کو بہاچکے ہیں۔ وہاں جو فیشن اور آرٹ رواج پکڑ لے اس کو ترقی سمجھ کر جائز کرنے کی کوشش میں لگ جاتے ہیں۔ اور احادیث ِشریفہ کی بے جا تأویلیں کرتے ہیں۔ اور ہمارے اکابر ومشائخ جنہوں نے ہندوستان اور پاکستان میں دینی خدمات انجام دی ہیں اور علمِ صحیح اور عملِ صحیح پر قائم ہیں، اور تقویٰ وطہارت سے اللہ پاک نے ان کونوازا ہے وہ ہر نئی چیز کاحکم قرآن وحدیث اور کتب ِفقہ میں تلاش کرتے ہیں، رواج کی رَو میں نہیں بہہ جاتے، وہ ڈنکے کی چوٹ سے حق ظاہر کرتے ہیں، گناہ کو گناہ اور ثواب کو ثواب بتاتے ہیں۔ مصر کے عُلَمَا عوام کاحال چال دیکھ کر کچے پڑگئے اور حدیثوں میں تأویل کرنے لگے ۔ ہمارے عُلَمَا حق پر جمے ہوئے ہیں، ہمیشہ حق واضح کرتے ہیں۔ اہلِ حق واہلِ تقویٰ عُلَمَاہی کااتباع لازم ہے۔ وہ کیا عالم ہے جو رواج کی رو میں بہہ جائے اور صرف دنیا واہل ِدنیا پر نظر رکھے اور اظہارِ حق سے کترائے۔۲۱۔ کاغذی تصویر اور مجسمّہ میں فرق کرنے والوں کی غلطی : کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو تصویر کو جائز کرنے کے لیے یہ تاویل کرتے ہیں کہ مجسمّہ(یعنی مورتی) بنانا اور رکھنا حرام ہے، اور تصویر ہوتے ہوئے گھر میں فرشتوں کاداخل نہ ہونا ایسی مورتی سے متعلق ہے، اور کاغذ وغیرہ پر جو تصویر ہو کیمرہ سے لی جائے یاہاتھ سے بنائی جائے یہ (العیاذ باللہ!) ممانعت میں داخل نہیں۔ یہ ان لوگوں کی تأویل غلط ہے۔ احادیث شریفہ سے جوکچھ معلوم ہوتا ہے اور حضراتِ صحابہؓ سے لے کر آج تک کے مفتی اور محقِّق ومحدِّث حضرات نے احادیث ِشریفہ سے یہی سمجھاہے کہ مُورتی بنانا اور کاغذ او ر دیوار وغیرہ پر تصویر بنانا، یاکیمرے وغیرہ سے تصویر لینا اور رکھنا یہ سب حرام ہے، اور گھر یا دکان میں ان میں سے کوئی بھی تصویر ہو تو رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے۔ چوں کہ تصویر کشی عام ہوگئی او ر گھر گھر کیمرے آگئے اس لیے نفس کو بہلانے کے لیے یہ بہانہ نکالا گیا ہے کہ مورتی حرام ہے اور کاغذ پر جو تصویر ہو وہ حرام نہیں ہے تاکہ تصویر کشی کرتے رہیں اور گھروں اور دکانوں میں تصویر یں لٹکاتے رہیں، اور اپنے خیال میں گناہ گار بھی نہ ہوں۔ یہ لوگ یہ نہیں سمجھتے کہ ہمارے تأویل کرنے اور گھما پھر اکر حرام کو حلال کہہ دینے سے حرام حلال نہیں ہوگا۔ خوب سمجھ لیں کہ گناہ ، گناہ ہی ہے تأویل کرنے سے حلال نہیں