حیلے بہانے - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خلاصہ یہ کہ ہر شخص اللہ کی رضامندی پر نظر رکھے دوسرا کوئی راضی رہے یا ناراض۔ جس طرح دنیا کے کاموں میں اپنے ماتحتوں سے نہیں دبتے بلکہ ان کو دباتے ہیں، اسی طرح دینیات کے بارے میں بھی ان کو دبا کر رکھیں اور دین پرچلائیں۔ ان کی خواہشوں کودیکھ کر نہ ان کو گناہ کرنے دیں اور نہ خود گناہ گار بنیں۔حکمت وموعظت کے ساتھ ان کودین پرلگائیں اور دین پر چلائیں، پیار محبت، نرمی سے بھی کام لیں، اور عند الضرورۃ سختی اور مار پٹائی سے بھی دریغ نہ کریں۔۱۳۔ بے عمل پیری مریدی کو باعث ِنجات سمجھا جاتاہے : بہت سے لوگ فرائض وواجبات چھوڑے ہوتے ہیں اور کبیرہ گناہوں میں مبتلا ہیں اور اس دھوکہ میں ہیں کہ ہم فلاں پیر صاحب کے مرید ہیں، ان کے جھنڈے کے نیچے ہوں گے اور ان کی سفارش سے بخش دیے جائیں گے۔ بے عملی اور بدعملی کا یہ بہانہ جاہلوں میں بہت رواج پائے ہوئے ہے۔ جوپیر ومرشد اہل ِحق ہیں اور واقعی مرشد ہیں وہ تو خود بھی حساب اور عذاب سے ڈرتے رہتے ہیں اور راتوں کو خدا کے خوف سے روروکر ڈھیر کردیتے ہیں اور اپنے مریدوں کو بھی آخرت کی فکر پر ڈالتے ہیں وہاں کے حساب اور عذاب سے ڈراتے ہیں اور بار بار متنبہ کرتے ہیں کہ شریعت پر چلو، لیکن دنیا دار پیر جو پیر نہیں ہیں دنیا کمانے کے لیے پیر بنے ہیں اور دنیا دار پیروں کے گدی نشین ہیں ان کو توبس مال ملنا چاہیے، مریدوں میں سالانہ چکر لگا کر بڑے بڑے مال وصول کر کے لاتے ہیں اور مریدوں کو یہ سمجھاتے ہیں کہ ہمیں تمہارا یہ سالانہ نذرانہ دینا ہی تمہاری بخشش کے لیے کافی ہے۔ اللہ کے بندو! ان پیروں کی جھوٹی باتوں پر آکر ہر گز اپنی آخرت تباہ نہ کرو، اللہ تعالیٰ نے تمہیں ہوش دیا ہے سمجھ دی ہے، آخرت میں یہ حیلہ کام دینے والا نہیں ہے کہ پیر صاحب نے ہم سے یوں کہاتھا اور ہم ان کو ہر سال نذرانہ دیتے رہے تھے۔۱۴۔ اس حیلے کاجواب کہ اللہ کوہماری عبادت کی ضرورت نہیں : بعض لوگوں نے اپنی بدعملی کے لیے یہ بہا نہ تلاش کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو ہماری عباد ت اور نماز، روزے کی کیا پروا ہے، وہ تو بڑا بے نیاز ہے۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ کو کسی کے عمل کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور نہ اس کو کسی کی عبادت سے کوئی فائدہ پہنچتا ہے اور نہ کسی کی گناہ گاری سے اس کاکوئی نقصان ہوتا ہے، وہ تو سب سے بے نیاز ہے اور غنی ہے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس کی مخلوق اس کی عبادت اور فرماںبرداری سے بے نیاز ہوجائے۔ اللہ تعالیٰ کو کسی کی کوئی حاجت وضرورت نہیں، لیکن کیا آپ کو بھی کوئی نفع اور فائدہ نہیں چاہیے؟ نیک اعمال پر جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ نے وعدے فرمائے ہیں ان سچے وعدوں سے منہ پھیر کر آخرت کی نعمتوں سے آپ کیوں بے نیاز ہو ر ہے؟ اور گناہ کرنے پر جوعذاب کی وعیدیں ہیں ان سے آپ نڈر ہو کر اپنی بربادی کیوں کررہے ہیں؟ کیا آپ کو جنت نہیں چاہیے؟ یہ کہہ کر بے عمل ہوجانا کہ اللہ تعالیٰ کو ہماری عبادت سے کوئی فائدہ نہیں اس کی ایسی مثال ہے جیسے کوئی مریض یوں کہے کہ میں اس وجہ سے دوانہیں کھاتا کہ حکیم صاحب کو میرے